تہران (نیوز ڈیسک) ایران کی ایک عدالت نے صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک گاؤں کے تمام مردوں کو منشیات کیسز میں پھانسی دیئے جانے سے متعلق ایک بیان کے بعد صدر حسن روحانی کی مشیر برائے امور نسواں کو طلب کیا ہے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی عدالت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی خاتون عہدیدار پرغلط معلومات افشاء کرنے اور ریاستی رٹ کو بدنام کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر حسن روحانی نے شاھین دخت مولا وردی کو اس لیے طلب کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان سے متصل صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک گاؤں کے تمام مردوں کو منشیات کیسز میں پھانسیاں دے کر انہیں ہلاک کیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی خاتون نے چار فروری کو اپنے ایک بیان میں ایک گاؤں کے تمام مردوں کو ہلاک کیے جانے کی خبر اس وقت جاری کی تھی جب اس نے مقتولین کے بچوں کے لیے امداد فراہم کرنے کی مہم شروع کی تھی۔ایرانی حکام نے شاہین دخت مولا وردی کے بیان کی تردید کی ہے اور اسے عدالت میں طلب کرکے اپنے بیان کی وضاحت کرنے کو کہا ہے۔سیستان بلوچستان کے ایک مقامی عہدیدار محمد علی حمیدان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مولا وردی کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے صوبے کے جوڈیشل نظام کے خلاف غلط معلومات افشاء کرنے کی کوشش کی ہے۔جب کہ عدالت کے ترجمان غلام حسین محسنی ایجی کا کہنا ہے کہ مولا وردی کو باضابطہ طورپر عدالت میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کی تین خواتین مشیروں میں ایک مولا وردی بھی شامل ہے جو ملک میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔ یہ خواتین ملک میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں میں مرد تماشائیوں کے ساتھ خواتین کی شرکت کی بھی حامی ہیں۔