بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ فضائی مشقیں شروع ہو گئی ہیں ، تین ہفتے تک جاری رہنے والی ان دفاعی فضائی مشقوں کو شاہین(ایگل ) ۔5 کا نام دیا گیا ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان یہ پانچواں موقع ہے کہ چین اور پاکستان کی فضائی افواج کے درمیان مشترکہ دفاعی مشقیں کی جارہی ہیں ، گذشتہ سال شاہین ۔4 کے نام سے مشقیں کی گئی تھیں ،جن میں جنگی جہازوں ، لڑاکا بمباروں اور حملے کی پیشگی اطلاع دینے والے جہازوں نے بھی حصہ لیا تھا ۔یہ اعلان چینی ایئر فورس کے ترجمان شین جنگ نے یہاں کیا ہے ۔ ترجمان کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران دونوں ملکوں کی فضائی افواج کے درمیان مشقیں اور تبادلے دونوں دفاعی افواج کے درمیان گہرے اور موثر تعاون کی بہترین مثال ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چینی فضائی افواج دیگر ممالک کے ساتھ بھی تبادلے اور تعاون میں اضافے کی خواہش مند ہیں ، وہ عالمی رہنماﺅں سے مل کر بین الاقوامی چیلنجز اور بحرانوں سے نمٹنا چاہتے ہیں۔چین کی فضائی افواج تمام ممالک کے ساتھ تعاون اور مذاکرات کے سلسلے کو توسیع دینے کی توقع رکھتی ہیں ۔چین کی وزارت دفاع نے بیان میں کہا ہے کہ شاہین5- فضائی مشقیں 30اپریل تک جاری رہیں گی ۔چینی ایئر فورس کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کی فضائی افواج نے حالیہ برسوں میں مشترکہ تربیت اور دفاعی تبادلے کے کئی پروگراموں پر عملدرآمد کیا ہے ، تربیتی پروگراموں کے دوران دونوں ملکوں کی افواج نے ریڈ فورس اور بلیو فورس کے درمیان وار گیمز کے مظاہرے کئے ۔ انہوں نے کہا کہ چینی ایئر فورس نے ہوائی جہاز ، جنگی طیارے ، بمبار اور حملے کی پیشگی اطلاع دینے والے جہاز استعمال کئے جبکہ پاکستانی افواج کی طرف سے بھی ایسے ہی جنگی طیارے استعمال کئے گئے ۔دریں اثنا پیکنگ یونیورسٹی میں پاکستان سٹیڈیز کے پروفیسر وانگ ژو نے کہا ہے کہ ان مشترکہ مشقوں کا اعلان بڑے شفاف اور بھرپور اعتماد کے ساتھ اس وقت کیا گیا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی تعلقات باہمی اعتماد کی نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین کے شمال مشرقی علاقے میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم پاکستان کے تربیتی فلسفے اور نظام سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں،اس قسم کی مشترکہ مشقیں ایسی صورتحال پر قابو پانے کیلئے چین کی اہلیت میں اضافہ کرسکتی ہیں ۔قومی دفاع کی وزارت نے اپنی ویب سائٹ پر ان مشقوں کیلئے دونوں ملکوں کے قومی جھنڈے اور مشقوں کا طریقہ کار اور دیگر معلومات جاری کر دی ہیں۔یاد رہے کہ چین کے صدر ژی جن پنگ نے گذشتہ سال اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر فوجی رہنماﺅں سے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کو مشترکہ مشقوں اور تربیت کے معاملے میں فوجی تعاون کو مزید وسیع کرنا چاہئے ، موجودہ دفاعی مشقیں اسی پروگرام کا حصہ ہیں ۔