لندن(نیوزڈیسک)برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو،شعیب ملک نے نئی کہانیاں سنادیں،پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین شعیب ملک نے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ وہ کپتان بننے کے لیے گروپنگ کرتے ہیں۔شعیب ملک نے اپنے بار ے میں کہا کہ اگر ایسی بات ہوتی تو وہ پی ایس ایل میں کپتانی کیوں چھوڑتے؟ نوجوان کرکٹرز کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کو کیوں الوداع کہتے؟انھوں نے کہا کہ گروپنگ کی خبروں سے ٹیم نہیں بن پارہی ہے اور اس میں مستقل مزاجی نہیں آرہی۔ کھلاڑیوں پر دباو¿ بڑھ جاتا ہے اور تبدیلیاں شروع ہوجاتی ہیں اور یہ اسی وقت ہوتا ہے جب ٹیم ہارتی ہے۔شعیب ملک کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیم سنہ 2009 میں ورلڈ ٹی 20 جیتنے والی ٹیم سے مہارت کے لحاظ سے بہتر ہے ، سنہ 2009 کی ٹیم پروفیشنلزم کے اعتبار سے اچھی تھی۔شعیب ملک نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سنہ 2009 کا ورلڈ 20 جیتنے والی ٹیم کی حالت یہ تھی کہ اس کے چھ کھلاڑیوں کے درمیان بات چیت بند تھی اس کے باوجود اس نے ورلڈ ٹی 20 جیتا۔