واشنگٹن (نیوزڈیسک) امریکی صدر براک اوبامانے کہاہے کہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کےخلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر کوئی فوجی کارروائی نہ کرنے کا کوئی افسوس نہیں ہے ،شامی رجیم کےخلاف’سرخ لکیر‘عبور کرنے کے باوجود بمباری نہ کرنے کے فیصلے پر فخر ہے۔ ایک انٹرویو میں صدر اوباما نے کیمیائی حملے پر شام کے خلاف ممکنہ فوجی حملوں کے فیصلے سے پھر جانے کا دفاع کیا ہے صدراوباما کو شامی رجیم پر چڑھائی نہ کرنے پر کوئی افسوس یا ندامت نہیں ہے اور ان کا کہنا تھا کہ ہماری قومی سلامتی کی مشینری نے روایتی دانش مندی سے کام لیا تھا اور اس نے بالکل درست فیصلہ کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ عمومی ادراک یہ تھا کہ میری ساکھ دا ﺅپر لگ گئی تھی۔امریکا کی ساکھ بھی داﺅ پر لگی ہوئی تھی۔اس لمحے مجھے وقفے کا بٹن ہی دبانا تھا۔میں جانتا تھا کہ اس کا مجھے سیاسی لحاظ سے خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ امریکی صدر نے انٹرویو میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں دباﺅ سے فوری طور پر نکل آیا تھا۔پھر میں نے اپنے ذہن سے سوچا کہ شام اور جمہوریت کے مفاد کے حوالے سے امریکا کے مفاد میں کیا بہتر ہے۔میرے لیے فیصلہ کرنا بہت مشکل تھا۔میں اس بات میں یقین رکھتا ہوں کہ بالآخر ایک درست فیصلہ کیا گیا تھا۔