اسلام آباد……. سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے مقدمے سے متعلق اہم ریکارڈ پراسرار طور پر اٹارنی جنرل آفس سے غائب ہوگیا۔
اٹارنی جنرل آفس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں کیس کی سماعت طے ہوجانے کے بعد انھیں اس بات کا علم ہوا کہ ممتاز قادری کیس کی اہم فائل جس میں قادری کی اپیل،ان کی سزا کا حکم، پولیس کی تفتیشی رپورٹس، جائے وقوع کا نقشہ، پوسٹ مارٹم رپورٹ، فرانزک ماہرین کی رپورٹ اور استغاثہ کے اہم نوٹس شامل تھے، ریکارڈ میں موجود نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ممتاز قادری کی اپیل پر کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقرر کی گئی تھی۔
اٹارنی جنرل آفس کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس مقدمے سے متعلق اکتوبر 2011 اور 2012 میں ہونے والی سماعت تک کا ریکارڈ موجود ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ شاید کوئی ان ‘گمشدہ’ فائلز کو اسٹڈی کے لیے لے گیا ہے، لیکن اب تک ریکارڈ روم کو واپس نہیں کیا۔
مذکورہ افسر کے مطابق انھوں نے ہر جگہ اس فائل کو تلاش کرلیا ہے، تاہم ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی۔
یہی وجہ ہے کہ27 جنوری کو مذکورہ مقدمے کی گزشتہ سماعت کے دوران استغاثہ کے پاس اس کیس سے متعلق کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں مقدمات کی کارروائی کرنے والے قانونی افسر نے بینچ سے درخواست کی ہے کہ وہ سلمان تاثیر قتل کیس کے مقدمے کے لیے اٹارنی جنرل کو ایک بہتر پراسیکیوٹر مقرر کرنے کا نوٹس جاری کریں۔