ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

پاکستان میں کالے یرقان کے مریضوں کے لئے خوشخبری

datetime 29  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آبا(نیوزڈیسک)پاکستان میں کالے یرقان کے مرض کے علاج کے لیے مطلوبہ ادویات کی قیمتوں کا تعین کردیا گیا ہے ۔ قوم کو خوشخبری سنا دی گئی ہے کہ اس مرض کے علاج کا پورا کورس 9ہزار روپے سے بھی کم قیمت میں دستیاب ہوگا سمری منظوری کے لیے وزیراعظم کو بھیج دی گئی ہے ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈنیشن نے وزیراعظم سے فوری طور پر سمری کی منظوری کی پر زور سفارش کی ہے پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن میں دعوی کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے ʼʼسانسپوں ʼʼکی اقسام مختلف ہیں اسی وجہ سے بھارت سے پاکستان آنے والی ویکسین موثر نہیں ہے ۔ عمر کوٹ اور تھرپار میں اس مقصد کے لیے سروے کیا گیا تھا۔ حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ 80کروڑ مالیت کے حفاظتی ٹیکوں کی سنگل بڈ کے تحت کے معاملے پر مئی 2015میں پیپراسے رائے کے لیے رابطہ کیا گیا تھا آج تک وہاں سے کوئی رولنگ نہیں آئی ۔ پی ایم ڈی سی میں ملک میں جعلی ڈاکٹرز کی از خود نشاندہی اور کارروائی کے لیے کوئی میکانزم نہیں ہے ۔ مختلف شکایات پر جعلی ڈاکٹرز کے 51کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔ صوبائی حکومتوں کو مقدمات کے اندراج کے لیے آگاہ کردیا جاتا ہے ۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے بیان دیا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں نجی میڈیکل کالجز ڈاکٹر زکی رجسٹریشن اور چین روس یوکرائن سے طب کی تعلیم حاصل کرکے پاکستان آنے والے طلبہ کے امتحانات میں سب سے زیادہ کرپشن ہورہی تھی ۔ یہ امتحانات کروڑ روپے میں بیچے جارہے تھے ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سجاد حسین طوری کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا کمیٹی نے مشروط طور پر پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل بل کی توثیق کردی ہے ۔ 15روز میں کمیٹی مذید سفارشات سے وزارت کو آگاہ کرسکے گی ۔ کونسل کے حکام نے بتایا کہ کالے یرقان کے مرض کے حوالے سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے ۔ کمیٹی نے کالے یرقان اور دیگر امراض کے خصوصی ریسرچ خصوصی سنٹرز پورے ملک میں بنا نے کی سفارش کی ہے ۔سنٹرز کی افادیت کو سامنے لانا ضروری ہے ۔2014یں ہیپاٹائیٹس کے حوالے سے کیے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں اس کی شرح کافی زیا دہ ہے اور فاٹا میں بھی اس کی شرح بڑھ رہی ہے۔2015 میں ایک کروڑ دس لاکھ لوگ متاثر ہوئے جس کی بڑی وجہ استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال غیر معیاری طریقوں سے انتقال خون ، سرجری اور دانتوں کے اوزاروں کا صاف نہ ہونا سڑکو ں پر بیٹھے حجاموں ، پارلرز وغیر ہ وہ بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے کالے یرقان کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے پورے ملک میں 25 اضلاع کو ہائی رسک اضلاع قرار دیا جا چکا ہے ۔جن میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ پنجاب میں ڈی جی خان ، رحیم یار خان ، جھنگ ، راجن پور، وہاڑی ، حافظ آباد، پاکپتن ، بہاولنگر ، اوکاڑہ ، سندھ میں خیر پور ، گوٹھکی ، سانگھڑ ، دادئو، خیبر پختونخوا میں اپر دیر ، لوئر دیر، ہنگو، اور سوات جبکہ بلوچستان میں موسیٰ خیل ، لورا لائی ، سبی ، جعغر آباد، بارکھان، اورژوب وہ اضلاع ہیںجہاںپر ہیپاٹائیٹس بی اور سی کی شرح زیادہ ہے ۔ کمیٹی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کیلئے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی کی بطور ممبر نامزدگی کی بھی منظوری دے دی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ جعلی ڈاکٹروں اور غیرمعیاری ادویات کے سدباب کے لیے قوانین میں ترامیم اور سزائوں میں مزید سختی لائی جائے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کوارڈنیشن بڑھائی جائے ۔۔ فاٹا میں صحت کی سہولیات کے فقدان اور عوام کو پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے کمیٹی اراکین نے کہا کہ فاٹا میں صحت کا شعبہ پسماندگی کا شکار ہے اور ا س کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔یہ تجویز دی گئی کہ ڈاکٹروں اور میڈیکل پروفیشنلز کو اچھی تنخواہوںپر فاٹا میں تعینات کیا جائے تاکہ صحت کے سلسلے میں عوام کو درپیش مسائل میں کسی حد تک کمی کی جاسکے ۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد کے ڈرگ بنک کی انتہائی دکھی کہانی ہے ۔ کوئی ولی وارث نہ تھا کابینہ ڈویژن وزارت کیڈسمیت کوئی بھی اسکی نگرانی نہیں کررہا تھا فیڈرل ریگولیٹری اتھارٹی بتارہے ہیں جو تمام پرائیویٹ لیبارٹریز پرائیویٹ ہسپتالوں اور بلڈ بنکوں کی نگرانی کرسکے گی ۔ آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور فاٹا کو بھی اس اتھارٹی کے قیام کے کے لیے سفارشات بھجوائی جارہی ہیں ۔ بلڈرکھنے کے عالمی معیار کے مطابق انتظام ہوگا ۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پیمرا کو خط لکھ رہے ہیں کہ ٹی وی چینلز تعلیم و صحت کے معاملات پر عوامی آگاہی کے حوالے سے اپنی ذمہ داری کو موثر انداز میں ادا نہیں کررہا ہیں جب کہ قوانین کے تحت انہیں اس کا پابند بھی بنایا گیا ہے ۔ان حفاظتی ٹیکوں کی خریداری کا عمل جون 2015ء کے اواخر میں نہیں بلکہ جنوری 2015ء میں شروع ہو گیا تھا۔دو کمپنیوں نے ٹینڈر دیے ایک کمپنی سیفٹی ڈیٹا کے حوالے سے معیار پر پورانہیں اتری تھی جس پر وزارت قانون و انصاف سے رائے لی گئی۔وزارت نے ہماری رائے سے اتفاق کیا۔کمپنی نے رائے پر اختلاف کیا جس پر وزارت قانون وانصاف سے دوسری بار رائے لی گئی ۔دوسری باربھی یہی رائے دی گئی جس پر ایک کمپنی کو نا اہل قرار دے دیا گیا اور سنگل بڈ کے تحت حفاظتی ٹیکے کی خریداری کا عمل مئی 2015ء میں شروع ہوا پیپرا کو رائے کے لیے کیس بھیجا گیا آج تک رولنگ نہیں آئی۔پاکستان سالانہ ایک ارب 60 کروڑ روپے مالیت کی یہ دورانی خریدنے کا پابند ہے۔



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…