لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستان سے رخصت ہونے کے بعد لاہور کے علامہ اقبال ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان آمد پر نریندر مودی کا خیر مقدم کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم نے رائیونڈ میں ملاقات کے دوران مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن عمل کا مقصد پاک بھارت عوام کی خوشحالی ہے اور دونوں ملک ہمسائیگی کے اچھے تعلقات میں بہتری لانے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ اعزاز احمد چودھری نے مزید کہا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں میں روابط کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ اعتماد سازی ہو سکے اور اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے مابین عوامی روابط کو بھی بڑھایا جایا گا۔ملاقات کا پس منظر بیان کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ آج دوپہر ہونے والے ٹیلیفونک رابطے میں بھارتی وزیر اعظم نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے کہا کہ وہ ان کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد اسلام آباد آ کر دینا چاہتے ہیں جس پر وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں بتایا کہ وہ اسلام آباد میں نہیں بلکہ لاہور میں ہیں تو نریندر مودی نے کہا کہ پھر وہ لاہور آجاتے ہیں اور یوں یہ ملاقات ممکن ہوئی۔ سیکرٹری خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملاقات دراصل دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے مابین نیو یارک اور پیرس میں ہونے والی ملاقاتوں اور پھر ان کے بعد بنکاک میں مشیران قومی سلامتی کی ملاقات اور بلآخر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے دورہ پاکستان کا ایک تسلسل ہے۔سیکرٹری خارجہ نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی شامل تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وقت بہت کم تھا اگر وقت زیادہ مل جاتا تو طارق فاطمی اور سرتاج عزیز بھی ملاقات میں موجود ہوتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نریندر مودی کا دورہ پاکستان مکمل طور پر خیر سگالی کے لئے تھا۔سیکرٹری خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ نریندر مودی کو وزیر اعظم نواز شریف کی نواسی کی شادی کی تقریب کاعلم نہیں تھا۔