اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات وقومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ وفاق اورسندھ حکومت کے درمیان کوئی کشمکش نہیں، آج جو بھی صورتحال ہے اسے محاذ آرائی کا نام نہیں دیا جا سکتا ، یہ صرف اختلاف رائے ہے اور جمہوری حکومتوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے جسے محاذ آرائی نہیں کہا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں بہت سے دروازے ہوتے ہیں جنہیں کھٹکٹھایا جاسکتا ہے جن میں میڈیا، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ بھی ہےں جہاں معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوسکتے ہیں۔ جمعرات کو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے معاملے پر پہلے بھی سب نے متفقہ فیصلہ کیا کہ یہاں آپریشن شروع کیا جائے اور اب بھی رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے صوبہ سندھ کی بات مانی گئی ہے۔ سندھ حکومت کی رینجرز اختیارات سے متعلق شرائط بھی مانی ہیں اور 3 میں سے پونے 3 باتیں انہی کی مانی گئی ہیں سندھ حکومت کو چاہئے کہ وہ اسے قبول کرلے۔ ایک سوال کے جوان میںانہوں نے کہا کہ عمران خان کے وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، صرف خیبر پختونخوا ہی نہیں پورے پاکستان سے اس وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے گزشتہ اڑھائی سال میں کبھی ایسا کوئی پروٹوکول نہیں لیا جو عوام کیلئے تکلیف کا باعث بنے۔ ٹریفک رکنے سے پیدا ہونے والی مشکلات کی وجہ سے ہی وزیراعظم ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں۔ وزیراعظم نہ تو خود وی آئی پی پروٹوکول استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی وزیروں کو استعمال کرنے دیتے ہیں۔ ہم سب وزیروں کو اکانومی کلاس میں سفر کرنے کی ہدایات ہیں جن پر ہم عمل کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم وی آئی پی سواری گزرتے وقت ٹریفک روکنے کے کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں ، اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کئی اہم اقدامات بھی کیے ہیں۔ ہماری جماعت نے 1997ئ میں ہی وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا آغاز کر دیا تھا۔ پرویزرشید نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے مشرف دور میں راولپنڈی ایئرپورٹ پر بنائے گئے وی آئی پی رومز کا خاتمہ کیا ہے اور وزیراعظم محمد نوازشریف کی ہدایت پر لاہور میں تعمیر کئے جانے والے نئے ایئرپورٹ پر کوئی وی آئی پی رومز یا لانج نہیں بنائے گئے۔اور لاہور اور راولپنڈی ایئرپورٹس سے وی آئی پی انکلیو کا خاتمہ کیا۔ وفاقی وزیر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ شادیوں اور دیگر تقریبات پر ون ڈش کا کلچر بھی صوبہ پنجاب سے ہی شروع ہوا۔ لودھراں میں تحریک انصاف کی جیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم لودھراں کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی جیت کو تسلیم کرتے اور میں جہانگیر ترین کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے امیدوار کے پاس اس انتخاب غیر شفافیت کے کوئی ٹھوس شواہد موجود ہیں تو یہ ان کا آئینی حق ہے جو اسے استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو لودھراں میں بیلٹ باکس کی طاقت کا انعام ملا ہے۔ لوگوں کا حق نمائندگی بیلٹ باکس ہی سے برآمد ہوتا ہے۔ کنٹینر کی چھت سے نہیں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے تو پی ٹی آئی کے دھرنے سے قبل ہی ان کی ڈیمانڈ پر انکوائری کمیشن بنانے کےلئے خط لکھ دیا تھا کیونکہ ہمارے ہاتھ تو صاف تھے لیکن پی ٹی آئی نے دھرنے کو ترجیح دی جس سے ملکی معیشت کا کافی نقصان ہوا۔۔ کمیشن نے جو فیصلہ کیا ہم سب نے کھلے دل سے تسلیم کیا اور این اے 122 میں دوبارہ عوامی عدالت میں جاکر پی ٹی آئی کو دوبارہ شکست دی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے کراچی میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں سندھ حکومت کے مطالبے پر توسیع کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی شرائط کے باوجود وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے مطالبات کو تسلیم کیا اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 60دنوں کی توسیع کی۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کو صوبے پر حملہ قرار نہیں دیا جاسکتا جیسے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا گیا اور رینجرز کو صوبائی حکومت کے مطالبے پر بااختیار بنایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ کراچی آپریشن کو کسی کے خلاف بدلہ قرار دینا غلط بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون موجود ہے اور کسی بھی مسئلے کو قانون کے مطابق حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی مختلف کیسز میں باعزت بریت ملک میں موجود آزادانہ انصاف کے نظام کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے عدلیہ کی آزادی کیلئے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔