منگل‬‮ ، 11 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

لندن میں بھی ’دہشت گردی کا واقعے‘ میں تین افراد زخمی

datetime 6  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ مشرقی لندن میں ایک ٹیوب سٹیشن پر چاقو کے ذریعے حملے کے واقعے کو ’دہشت گردی کے واقعے‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔گرینج کے معیاری وقت کے مطابق شام سات بجے کے بعد پولیس کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ لیٹن سٹون سٹیشن پر لوگوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔پولیس نے حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ اس واقعے میں ایک شخص شدید زخمی ہوا اور دیگر دو کو معمولی زخم آئے ہیں۔میٹرو پولیٹن پولیس میں انسدادِ دہشت گردی کے شعبے سے وابستہ سراغ رساں اہلکار اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور دیگر لوگوں کو بھی چاقو سے وار کرنے کی دھمکی دے رہا تھا۔عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ایک شخص تقریباً تین انچ لمبا چاقو لیے ہوئے تھا، وہ زمین پر دوسرے آدمی کے اوپر کھڑا تھا، اور لوگ مرکزی سٹیشن سے باہر بھاگ رہے تھے۔پولیس نے کہا ہے کہ یہ واقعہ شام سات بج کر چھ منٹ پر پیش آیا جبکہ حملہ آور کو سات بجکر 14 منٹ پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔پولیس کا خیال ہے کہ شدید زخمی ہونے والے شخص کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔انسدادِ دہشت گردی یونٹ کے سربراہ کمانڈر رچرڈ والٹن نے کہا ہے کہ’ ہم اسے دہشت گردی کے واقعے کے طور پر لے رہے ہیں۔ میں عوام سے کہوں گا کہ وہ پرامن اور چوکنے رہیں۔‘پولیس نے عوام سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کسی نے اس واقعے کی فوٹیج بنائی ہے تو وہ انسدادِ دہشت گردی کی ہاٹ لائن کے ذریعے انسدادِ دہشت گردی کے حکام سے رابطہ کریں۔لیٹن سٹون کے 24 سالہ عینی شاہد مچل گارشیا جو مالی تجزیہ نگار ہیں انھوں نے کہا کہ وہ سٹیشن جانے والے زیر زمین راستے سے گزر رہے تھے کہ انھوں نے دیکھا کہ لوگ باہر کی جانب بھاگ رہے ہیں۔انھوں نے کہا: ’مجھے احساس ہوا کہ یہ کوئی لڑائی جھگڑا نہیں بلکہ کوئی دوسری منحوس چیز ہے۔‘انھوں نے دیکھا کہ ایک بالغ شخص زمین پر لیٹا ہوا ہے اور اس کے پاس ایک شخص تقریبا تین انچ کا چاقو لیے کھڑا ہے۔گارشیا نے بتایا: ’چاقو کا پھل پتلا تھا اور نسبتا لمبا نظر آ رہا تھا۔ وہ چیخ رہا تھا اور سب سے بھاگنے کے لیے کہہ رہا تھا۔ وہ زمین پر لیٹے ہوئے شخص کے قریب تیزی سے آگے پیچھے آ جا رہا تھا۔ پھر وہ جنگلے تک آیا۔‘دوسرے عینی شاہد خیام نے بی بی سی کو بتایا لوگ چیخ رہے تھے اور حراست میں لیے جانے والے شخص پر چیزیں پھینک رہے تھے۔انھوں نے کہا: ’میں دیکھا کہ ایمبولینس کے سٹاف زخمی شخص کو سٹریچر پر لائے اور پھر پولیس نے سٹیشن کو بند کر دیا اور وہاں سے سب کو ہٹا دیا۔‘



کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…