اسلام ا باد۔۔۔۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور کے بعد ایک بڑی تبدیلی ا ئی ہے اور حکومت نے دہشت گردی کے معاملے پر ایک سمت کا انتخاب کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا قیام فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنا نہیں ہے، بلکہ حکومت اس کی خدمات کو حاصل کیا ہے جو ایک جمہوری طرزِ عمل ہے۔پرویز رشید نے تردید کی کہ حکومت شدت پسندی کے مسئلے پر فوج کے دباؤ میں ہے۔انہوں نے ملٹری کورٹ پہلے ہی پاکستان میں موجود ہیں، لیکن ائین کے مطابق صرف ان کے دائرے کو بڑھایا گیا ہے۔پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ماضی میں فوجی عدالتوں میں ان مجرموں کی سماعت ہوتی تھی جو فوجی تنصیبات اور اس سے منسلک افراد پر حملوں اور سازشوں میں ملوث ہوں، لیکن اب ان عدالتوں میں ان ملزمان کی بھی سماعت ہوسکے گی جو سول افراد پر حملے کرتے ہیں۔چوہدری نثار کی جانب سے ملک میں دو سال کے لیے نیشنل سیکیورٹی ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں اس وقت ملک کو ہر سطح پر ایمرجنسی کی ضرورت ہے اور سب کام ہی ایمرجنسی بنیادوں پر کرنے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت موجودہ حالات کو حل کرنے کی کوششیں کررہی ہے جس میں نہ صرف دہشت گردی، بلکہ کئی اور دیگر مسائل بھی شامل ہیں جن کا ہم شکار ہیں۔سیاسی جماعتوں میں عسکری ونگ کی موجودگی سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اج تک کسی بھی سیاسی جماعت نے اسے اپنایا نہیں ہے، لیکن مستقبل میں کسی کو بھی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ عسکری ونگ قائم کرے۔لال مسجد کے خطیب کے شدت پسندوں کے ساتھ مبینہ روابت پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مسجد ہو اگر اسے دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جائے گا تو اس پر ہر صورت نوٹس لیا جائے گا۔پرویز رشید کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف بھی نوٹس لیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے۔انہوں نے کہا جس بھی گروپ کی جانب سے حمایت کی جارہی ہے اسے بھی گردن سے پکڑنا چاہیے اور جو یہ سپورٹ حاصل کررہا ہے اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔حکومت اور تحریکِ انصاف کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ٹی ائی کا ابھی تک یہ موقف رہا ہے کہ جو الیکشن ٹریبونل کے کام ہیں وہ جوڈیشل کمیشن کو دے دیے جائیں، لیکن ہم کہتے ہیں کہ ایسا ممکن نہیں ہے، کیونکہ یہ عمل قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں اتا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت واضح کرچکی ہے کہ اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ عام انتخابات میں کسی قسم کی دھاندلی کی گئی، تو ہم ایک ازاد جوڈیشل کمیشن کے ذریعے اس کی تحقیقات کروانے کے لیے تیار ہیں۔
‘نہ کسی کو بچانا چاہتے ہیں نہ پھنسانا’
اس سوال پر کہ سابق صدر پرویز مشرف کے کیس کو حکومت اب کس طرح سے دیکھ رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ عدالت میں موجود ہے اور قانون خود اپنے راستے کا انتخاب کرے گا، لہذا ہم عدالتی معاملات یا ان کے فیصلوں پرکوئی بات نہیں کرسکتے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی صورت بھی عدالتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ہے اور نہ ہم کسی کو بچانا چاہتے ہیں اور نہ ہی پھنسانا۔
سانحہ پشاور کے بعد بڑی تبدیلی ا ئی، پرویز رشید
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں