پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

یورپ آنے والے کسی بھی تارک وطن کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ وہ پاکستانی ہے تو فوری قبول کر لیں گے،سرتاج عزیز

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوزڈیسک)وزیراعظم پاکستان کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ یورپ آنے والے کسی بھی تارک وطن کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ وہ پاکستانی ہے تو ہم اسے فوری قبول کر لیں گے، اب پاکستانی مہاجرین کی واپسی میں حائل مشکلات کو بہت جلد حل کر لیا جائے گا، یورپ پاکستانیوں کو قانونی امیگریشن کے مواقع فراہم کرے۔ پاکستان کے پاس اچھے تربیت یافتہ افراد ہیں جومشرق وسطیٰ میں کام کر رہے ہیں، یورپ بھی ان سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ جرمن میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چند ماہ پہلے تک پاکستانی مہاجرین کا مسئلہ کوئی زیادہ سنگین نہیں تھا اور یورپ پہنچنے والے پاکستانی تارکین وطن کی تعداد بھی زیادہ نہیں تھی۔ حالیہ چند ماہ میں غیرقانونی پاکستانی تارکین وطن کی واپسی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے، پہلے غیر قانونی پاکستانی مہاجرین کی دستاویزات کی تصدیق کا عمل انتہائی سست تھا۔ دستاویزات پوسٹ کے ذریعے بھیجی جاتی تھیں، اب ہم نے اس عمل کو الیکٹرانک کر دیا ہے۔ اگر یہ بات کنفرم ہو جاتی ہے کہ ان مہاجرین کا تعلق پاکستان سے ہے، تو سیاسی سطح پر ہم انہیں فوراً قبول کر لیا کریں گے۔ اب سے مہاجرین کی واپسی سے متعلق تیز رفتار اور موثر طریقہ کار اپنایا جائے گا۔یاد رہے کہ پاکستانی مہاجرین کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہیں پاسپورٹ یا پھر شناختی کارڈ کے حصول کے پاکستان کے سفارت خانے یا پھر قونصلیٹ سے رابطہ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ پاکستانی سفارت خانہ یا قونصلیٹ جمع کروائے جانے والے کاغذات تصدیق کے لیے پاکستان بھیج دیتا ہے اور بعض اقات اس عمل میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔دوسری جانب پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہہ چکے ہیں کہ یورپ سے واپس بھیجے جانے والے ایسے تارکین وطن کو جہاز سے نہیں اترنے دیا جائے گا، جن کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ یا پھر پاسپورٹ نہیں ہوں گے۔ اسلام آباد حکام کے مطابق پاکستان ان تارکین وطن کو واپس نہیں لے گا، جن کا کریمنل ریکارڈ ہوا یا پھر ان کے پاس ڈبل نیشنلٹی ہوئی۔دوسری جانب سرتاج عزیز نے اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کیا ہے کہ یورپ پاکستانیوں کو قانونی امیگریشن کے مواقع فراہم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اچھے تربیت یافتہ افراد ہیں اور ان میں سے بہت سے پہلے ہی مشرق وسطیٰ میں کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح یورپ بھی ان سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود بھی اس وقت تیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ پہلے ان کی تعداد پچاس لاکھ تھی، ہمارے لیے مہاجرین کو قبول کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ مہاجرین کی وجہ سے یورپ میں پائی جانے والی بے چینی پاکستان ایسے ملکوں کے لیے ناقابل فہم ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے شمالی قبائلی علاقوں سے بھی لوگ یورپ پہنچ رہے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ افغانستان سے ہیں، ہمیں اس چیز کو واضح کرنا ہو گا اور اس کی حوصلہ شکنی بھی کرنا ہو گی۔لکسمبرگ میں یورپ اور 51 ایشیائی ملکوں کے ’ای ایس ای ایم‘ اجلاس کے موقع پر جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کرنے کے بعد کہنا تھا کہ پاکستان مکمل طور پر تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی نے کہاکہ پاکستان کی طرف سے انتہائی مثبت سگنل ملے ہیں۔ اسلام آباد حکومت مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔یورپ پہنچنے والے مہاجرین کے لحاظ سے پاکستان ساتویں نمبر پر آتا ہے۔ رواں برس کے آغاز سے ستمبر کے مہینے تک تیس ہزار سے زائد پاکستانی سیاسی پناہ کی درخواست دے چکے تھے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں دو گنا ہے۔ یورپی رہنماو ¿ں کے مطابق پاکستانیوں کی یہ تعداد زیادہ تو نہیں ہے لیکن اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو قابل تشویش ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…