راولپنڈی(نیوزڈیسک)خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں ماڈل ایان علی کی بریت کی درخواست کی سماعت کے دور ان سپر ماڈل کے وکیل کو اپنے دلائل مکمل کر نے کی ہدایت کر تے ہوئے سماعت تین نومبر تک ملتوی کر دی جبکہ سپر ماڈل ایان علی نے کہا ہے کہ عدلیہ اور عدلیہ کے ہر فیصلے کا احترام کرتی ہوں .امید ہے بے بنیاد مقدمے میں بھی سرخرو ہوں گی۔بدھ کو کسٹمز ‘ٹیکسیشن اور اینٹی سمگلنگ کی خصوصی عدالت کے جج رانا آفتاب احمد نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی سپر ماڈل ایان علی عدالت میں پیش ہوئیں۔ ایان علی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سینئر وکیل سردار لطیف کھوسہ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں وہ11بجے تک پہنچیں گے جس پر عدالت نے سماعت11بجے تک ملتوی کر دی تاہم جب سردار لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے دوبارہ سما عت شروع کی۔ سردار لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ میری موکلہ کو چار ماہ جیل میں رکھا گیا ‘رہائی کے بعد بھی کئی ما ہ ہوگئے ہیں ‘استغاثہ کچھ بھی ثابت نہیں کرسکا‘ استغاثہ نے عدالت کا وقت ضائع کیا ‘میری موکلہ کے بنیاد انسانی حقوق پامال کیے‘ استغاثہ نے آرٹیکلA,4,5,9 2 کی شدید خلاف ورزی کی ہے‘ میڈیا ٹرائل میں میری موکلہ کو منی لانڈرنگ،سمگلر سمیت کئی خطابات دیئے گئے‘ تاہم میری موکلہ نے صبر سے کام لیا ‘عدالت کے احترام ‘عزت کی خاطر کسی بات پر تبصرہ نہیں کیا ۔سردار لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتا یا کہ استغاثہ نے وقوعہ کا جو وقت ایف آئی آر میں درج کیا ہے وہ 12بجکر 45منٹ کا ہے ‘اصل بات تو یہ ہے کہ اس وقت تو کوئی پرواز دوبئی جانے والی نہیں تھی ‘دوبئی سے فلائٹ ایک بجکر 35منٹ پر آنا تھی اور پھر وہ ہی طیارہ واپس 3بجکر تین منٹ پر دوبئی جانا تھا ‘میری موکلہ کو کسٹم کے کاﺅنٹر پر نہیں پکڑ گیا بلکہ اے ایس ایف کے راول لاﺅنچ کاﺅنٹر پر پکڑا گیا ہے اور جس ادارے نے پکڑا یہ اس کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں ‘میری موکلہ نے تو بورڈنگ کارڈ بھی حاصل نہیں کیا تھا ‘مذکورہ رقم 56800 ڈالر اپنے بھائی کے حوالے کرنا تھی اور اسکے بعد دوبئی جانا تھا‘ استغاثہ نے جو الزامات اور دفعات لگائی ہیں وہ بے بنیاد ہیں اور یہ دفعات لاگو بھی نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ کسٹمز کی تفتیشی ٹیم نے 24اپریل اور 25مئی کو جو دو رپورٹس پیش کیں، ان کے مطابق تو میری موکلہ پر تو کسی دفعہ کے تحت جرم ثابت نہیں ہوتا ۔سردار لطیف کھوسہ نے عدالت میں اس طرز کے مختلف کیسز میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی مصدقہ نقول اور حوالے بھی فراہم کیے جس میں مقدمہ میں ملوث ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر ہی سپریم کورٹ نے بے بنیاد مقدمات خارج کرنے کے فیصلے دیئے ہیں ۔خصوصی عدالت کے جج رانا آفتا ب احمد نے سردار لطیف کھوسہ کے جاری دلائل پر سماعت تین نومبر تک ملتوی کر تے ہوئے سردار لطیف کھوسہ کو ہدایت دی کہ آئندہ تاریخ پر وہ اپنے دلائل مکمل کرلیں تا کہ استغاثہ کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بریت کی درخواست پر فیصلہ سنایا جاسکے ۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپر ماڈل ایان علی نے کہاکہ میری ضمانت میںکچھ تاخیر ضرور ہوئی لیکن میں نے ہمیشہ سے عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کیا ہے اور آئندہ بھی عدلیہ کا احترام کرتی رہوں گی ‘عدلیہ کی عزت میری اولین ترجیح ہے ‘میری لیگل ٹیم نے آج ہونے والی سماعت میں میرا موقف اور میرے اوپر لگائے گئے الزامات کو قانون کی روشنی میں غلط قرار دینے کے لیے میرا موقف عدالت کے سامنے رکھا ہے ‘میں پہلے دن سے ہی کہہ رہی تھی کہ میں بے گنا ہوں، میرے خلاف بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرے حوصلہ بلند ہیں اور میرا ایمان ہے کہ فتح حق اور سچ کی ہی ہوگی ۔