ہفتہ‬‮ ، 17 مئی‬‮‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے سلمان تاثیر قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ سنا دیا

datetime 28  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ توہینِ رسالت کے قانون میں بہتری یا اصلاح کا مطالبہ کرنا قابل اعتراض نہیں ہے اور اس کا مقصد جھوٹے الزامات کے حوالے سے اس قانون کے غلط استعمال سے حفاظت کرنا ہے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس پر تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون (پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 سی) میں اصلاح کا مطالبہ کرنا کوئی غلطی نہیں ہے اور اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ اس کا مقصد نامزد فرد کے خلاف اس قانون کے غلط استعمال سے روکنا ہے۔خیال رہے کہ رواں ماہ 7 اکتوبر کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ایلیٹ فورس سے تعلق رکھنے والے ملک محمد ممتاز قادری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے یکم اکتوبر 2011 کو سنائی جانے والی سزائے موت کو بحال رکھا تھا۔ممتاز قادری نے 4 جون 2011 کو اسلام آباد میں مبینہ طور پر توہین رسالت کے مرتکب سلمان تاثیر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔سپریم کورٹ میں وفاق کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی جبکہ ممتاز قادری کی جانب سے ان کے وکیل میاں نظیر اختر نے بھی ایک اپیل دائر کررکھی تھی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے تحریر کروائے جانے والے 39 صفات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ توہین رسالت کا ارتکاب غیر اخلاقی اور قابل نفرت ہے، تاہم جھوٹا الزام لگانا بھی برابر کا جرم ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ اگر اسلام توہینِ رسالت کرنے والوں کے حوالے سے بہت سخت ہے تو ساتھ ہی ساتھ جھوٹے الزامات لگانے والوں کو بھی مجرم قرار دیتا ہے۔اس میں ریاست کو اس بات کو یقینی بنانے کا بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی بے قصور فرد توہینِ رسالت کے حوالے سے جھوٹے مقدمے اور تفتیش کا سامنا نہ کرے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ مقدمے میں مسئلہ یہ درپیش نہیں ہے کہ اگر کوئی توہین رسالت کرتا ہے تو وہ مقدس نام کی بے حرمتی کرنے کا ذمہ دار ہے، تاہم اصل سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک شخص کا دوسرے شخص کو ایک غیر مصدقہ طور پر توہینِ رسالت کے ارتکاب کی خبروں پر اور ایک غیر مصدقہ خیال کی بنیاد پر قتل کرنا جائز ہے۔فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ،ممتاز قادری کو سلمان تاثیر کے خلاف قانون کا راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا ،ممتاز قادری تربیت یافتہ پولیس اہلکار تھا اس لئے انہیں قانون سے آگاہی بھی حاصل تھی ،پوری دنیا میں پولیس اہلکار کی جانب سے قانون شکنی کرنے پر عام آدمی کی نسبت سختی سے نمٹا جاتا ہے ،اگر مذہبی اشتعال کے مقدمات میں قانون کو ہاتھ میں لینا شروع کر دیا گیا تو اس سے معاشرے میں عدم برداشت پیدا ہوگی ،ممتاز قادری کو اس وقت سلمان تاثیر کو قتل نہیں کرنا چاہیے تھا جب وہ اس کی حفاظت پر معمور پر تھا ،ملزم قتل کے وقت سرکاری وردی میں ملبوس اور سرکاری بندوق اٹھائے ہوئے تھا ،ممتاز قادری نے اپنے بیان میں تسلیم کیا ہے کہ وہ مقتول اور اس کے پیرو کاروں کو سبق سکھانا چاہتا تھا ،ملزم نے پلاننگ کے تحت عوام کے ایک خاص گروہ میں خوف اور عدم تحفظ پیدا کیا جس کے باعث انسداد دہشت گردی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے تاہم ممتاز قادری کو سپریم کورٹ کو اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا اختیار حاصل ہے،کراچی کی لیگل ایڈ سوسائٹی کی جانب سے تیار کی جانے والی ایک رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ملک میں 1953سے جولائی 2012 تک توہینِ رسالت قانون کے تحت 434 افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے، جن میں 258 مسلمان، 114 عیسائی، 57 احمدی اور 4 ہندو ہیں۔1990 سے اب تک 52 افراد کو توہینِ رسالت کے تحت ماورائے عدالت قتل کیا گیا، جن میں سے 25 مسلمان، 15 عیسائی، 5 احمدی اور ایک بدھ مت یا ہندو تھا۔فیصلے میں کہا گیاکہ 2013 میں توہینِ رسالت کے قانون کے تحت 34 کیسز رجسٹرڈ ہوئے.سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل کو ہدایات جاری کی ہیں کہ آئندہ توہینِ رسالت کے حوالے سے درج ہونے والے مقدمے کی تحقیقات کے لیے دو تفتیش کار افسران مقرر کیے جائیں جو اسلامی فقہ کے حوالے سے واقفیت رکھتے ہوں۔تحقیقاتی ٹیم سب سے پہلے اس بات کی تفتیش کرے کہ آیا فرد کی جانب سے توہینِ رسالت کا ارتکاب کیا گیا ہے یا نہیں اور پھر ا±س کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…