کراچی(این این آئی)پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)نے مصنوعی ذہانت (اے آئی)کا استعمال کرنے والے شہریوں کو خبردار کر دیا۔پی ٹی اے نے ہفتہ آگاہی برائے سائبر سکیورٹی 2025 کے تحت جاری اپنے پیغام میں شہریوں سے کہا کہ اے آئی کا استعمال کرنے والے شہری اس کے جوابات کی تصدیق کریں۔پیغام میں کہا گیا کہ اپنی ذاتی معلومات کا تحفظ کریں، حساس دستاویزات اپ لوڈ کرنے سے گریز کریں اور جعلی یا اے آئی سے تیار کردہ مواد سے ہوشیار رہیں۔
پی ٹی اے نے کہا کہ محفوظ و مستحکم سائبر اسپیس کیلیے پرعزم ہیں۔پچھلے دنوں اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور سینٹر فار ڈیموکریسی اینڈ ٹکنالوجی (سی ڈی ٹی) کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اے آئی چیٹ بوٹس بشمول چیٹ جی پی ٹی اور جیمنائی کو ہر قسم کے مشوروں کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے جن میں صحت سے متعلق تجاویز بھی شامل ہیں مگر صحت کی رہنمائی کیلیے ان پر بہت زیادہ انحصار نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔تحقیق کے مطابق چیٹ بوٹس کھانے سے متعلق معاملات میں خرابیوں میں فعال طور پر حصہ ڈال رہے ہیں، وہ نہ صرف کمزور صارفین کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں بلکہ کچھ صورتوں میں علامات چھپانے کے مشورے دے رہے ہیں اور نقصان دہ رویوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
تحقیق کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ اے آئی پلیٹ فارمز خطرناک طرز عمل کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور انہیں برقرار بھی رکھ سکتے ہیں۔محققین کے پوچھنے پر جیمنائی نے وزن کم ہونے کو چھپانے کیلیے میک اپ کے طریقے تجویز کیے اور یہ بھی بتایا کہ کیسے دکھایا جائے کہ شخص نے کھانا کھایا ہے جبکہ چیٹ جی پی ٹی نے Bulimia سے متعلق بار بار قے کرنے کو چھپانے کی رہنمائی کی۔محققین کے مطابق اے آئی ٹولز میں یہ خامیاں محض تکنیکی غلطیاں نہیں بلکہ واضح عوامی صحت کا مسئلہ ہیں، صارفین کو ایسا مواد ملتا ہے جو متعلقہ اور قابل عمل لگتا ہے لیکن یہ جسمانی تصویر کی جدوجہد کو مزید خراب کر سکتا ہے۔















































