اسلا م آباد (نیوز ڈیسک ) حکومت نے سستی مقامی گیس کے نئے کنکشنز نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام التوا میں موجود درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد تیار کردہ فریم ورک سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو بھجوا دیا گیا ہے، جس کے تحت مقامی گیس پر مستقل بنیادوں پر نئے کنکشن نہیں دیے جائیں گے اور پہلے سے جمع شدہ تقریباً 30 لاکھ درخواستوں کو بھی رد کر دیا جائے گا۔حکومت کے جاری کردہ فریم ورک کے مطابق اب صرف درآمدی گیس (ایل این جی) پر نئے کنکشن مل سکیں گے، تاہم یہ سہولت نو شرائط کے ساتھ مشروط ہوگی۔
اس پالیسی کے تحت کمپنیوں کو ایک سال میں 50 فیصد صارفین کو ارجنٹ فیس کے عوض کنکشن دینے کی اجازت ہوگی، جبکہ فیس جمع کرانے والے صارفین کو تین ماہ کے اندر درآمدی گیس فراہم کی جائے گی۔مزید برآں، وہ گھریلو صارفین جن کے کنکشن ایک سال سے غیر فعال ہیں، انہیں بھی درآمدی گیس پر منتقل کیا جائے گا۔ اس گیس کی قیمت ملکی گیس کے مقابلے میں تقریباً 70 فیصد زیادہ ہوگی۔اگرچہ حالیہ دنوں میں حکومت نے گھریلو صارفین کے لیے نئے کنکشنز کی اجازت دینے کا عندیہ دیا تھا، لیکن سامنے آنے والی تفصیلات نے شہریوں کو مایوس کر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق نئے کنکشن لینے والے صارفین کو نہ صرف مہنگی ایل این جی پر انحصار کرنا پڑے گا بلکہ سیکورٹی ڈپازٹ اور ڈیمانڈ نوٹس کی مد میں بھی ہزاروں روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے۔ وہ صارفین جنہوں نے پہلے ہی فیس جمع کرا دی ہے، انہیں بھی نئی شرح کے مطابق مزید رقم ادا کرنی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق درآمدی ایل این جی کی اوسط قیمت 3 ہزار 34 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جو کہ مقامی گیس (1836 روپے 93 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو) کے مقابلے میں تقریباً 65 فیصد مہنگی ہے۔ فی الحال پاکستان ہر ماہ دس ایل این جی کارگو درآمد کرتا ہے، جس کی مقدار تقریباً ایک ارب مکعب فٹ یومیہ ہے۔ معاشی سست روی کے باعث حکومت اس درآمد شدہ گیس کو مکمل طور پر استعمال کرنے میں ناکام رہی ہے، اسی وجہ سے اب گھریلو صارفین کو مہنگی ایل این جی فراہم کرنے کے لیے نئے کنکشنز کی پابندی ختم کی گئی ہے تاکہ زائد درآمد شدہ گیس کو فروخت کیا جا سکے۔