گھوٹکی (این این آئی)دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے ، کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر نے لگیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق سندھ میں سیلاب متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے تجاوز کرگئی، ہزاروں لوگ اپنے آباد گھروں کی بربادی کا دکھ لیے کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور لوگ پانی میں پھنس گئے، تاحد نگاہ پانی مزید تباہی سے خبردار کررہا ہے۔لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔
گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیا کو بطور کشتی استعمال کررہے ہیں۔کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیے جاچکے ہیں۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ‘اونچے درجے کی سیلابی’ صورتحال رہے، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ‘درمیانے درجے کے سیلاب’ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔
اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کردیے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جارہی ہے۔حکومت پنجاب نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالہ سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔بیان میں بتایا گیا کہ مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچالیا گیا۔ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔دریں اثنا محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کے مطابق پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ بڑی نہروں کے بالائی کیچمنٹ ایریاز کے ساتھ ساتھ اسلام آباد، راولپنڈی، گجرات، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن میں بارش ہو سکتی ہے۔کہا گیا کہ پشاور، کوہاٹ، بنوں، سرگودھا، فیصل آباد اورژوب ڈویژن میں 19 ستمبر تک کہیں کہیں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔