منگل‬‮ ، 09 ستمبر‬‮ 2025 

برطانیہ کا دوٹوک فیصلہ، ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی!

datetime 9  ستمبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) برطانیہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ممالک جو اپنے ان شہریوں کو واپس لینے میں ہچکچاہٹ یا تاخیر کا مظاہرہ کریں گے جو برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، ان کے لیے ویزوں کی تعداد میں کمی یا دیگر سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔برطانیہ کی نئی وزیرداخلہ شبانہ محمود نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بڑی ملاقات میں امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے وزرائے داخلہ سے معاہدہ کیا۔ یہ ممالک مجموعی طور پر ’فائیو آئیز‘ (Five Eyes) کہلاتے ہیں۔ معاہدے کا مقصد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی کے عمل کو تیز اور مؤثر بنانا ہے۔اس معاہدے کے مطابق ہر ملک پر لازم ہوگا کہ وہ اپنے ان شہریوں کو واپس لے جو کسی دوسرے ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسے ممالک جو اس عمل میں تعاون نہیں کرتے یا جان بوجھ کر تاخیر کرتے ہیں، ان کے خلاف ویزا پالیسی میں تبدیلی اور ویزوں کی تعداد میں کمی جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں تاکہ امیگریشن کے خطرات کو متوازن بنایا جا سکے۔یہ پالیسی فوری طور پر نافذ کر دی گئی ہے۔ وزیرداخلہ شبانہ محمود نے کہا کہ امیگریشن کے غلط استعمال سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوتے ہیں، اور برطانیہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان خطرات سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بغیر قانونی اجازت کے برطانیہ میں مقیم ہیں انہیں ملک بدر کیا جائے گا، اور اگر کوئی ملک اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کرتا ہے تو اس کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں گے۔’فائیو آئیز‘ ممالک نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے وسائل کو یکجا کرکے غیر قانونی ہجرت کے نیٹ ورکس، خاص طور پر آن لائن پلیٹ فارمز پر سرگرم انسانی اسمگلروں کے خلاف مؤثر کارروائی کریں گے۔

تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے تقریباً 80 فیصد مہاجرین نے اپنی ہجرت کے دوران سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کے مطابق دسمبر 2021 سے اب تک 23 ہزار سے زائد آن لائن مواد، پیجز اور اکاؤنٹس کو ہٹایا گیا جو غیر قانونی ہجرت کو فروغ دے رہے تھے۔ صرف گزشتہ سال ہی 8 ہزار سے زیادہ اکاؤنٹس حذف کیے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہیں۔حکومت کے مطابق گزشتہ سال کے دوران 35 ہزار سے زائد ایسے افراد کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس برطانیہ میں قیام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی۔ مزید یہ کہ ’پہلے ملک بدر، بعد میں اپیل‘ کی پالیسی کو 23 ممالک تک بڑھا دیا گیا ہے اور نئے واپسی معاہدے فرانس اور عراق جیسے ممالک کے ساتھ کیے گئے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…