ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

ایران، عراق اور شام جانے والے 40 ہزار پاکستانی زائرین کہاں غائب ہوئے؟

datetime 18  جولائی  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایران، عراق اور شام کا سفر کرنے والے تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین کے بارے میں سرکاری سطح پر کوئی واضح اور تصدیق شدہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، جس پر مختلف ادارے تشویش میں مبتلا ہیں۔امیگریشن حکام کے مطابق، ان لاپتہ افراد میں سے بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو زیارت ویزے پر عراق پہنچنے کے بعد وہاں بھیک مانگنے، غیرقانونی ملازمتیں کرنے یا ترکی کے ذریعے یورپ جانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔جولائی 2024 میں ایف آئی اے کوئٹہ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کی جانب سے تافتان سرحد پر تعینات افسر کو ایک مراسلہ ارسال کیا گیا تھا۔

اس میں اسلام آباد ہیڈکوارٹرز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بغداد میں 66 پاکستانی خواتین اور ان کے بچوں کو گداگری کے الزام میں حراست میں لیا گیا، جن کا تعلق سندھ اور جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے تھا، جیسے کہ شکارپور، راجن پور، رحیم یار خان، صادق آباد، ڈیرہ غازی خان اور کشمور۔خط میں یہ بھی ذکر تھا کہ یہ خواتین اپنے خاندان کے مردوں کے ساتھ عراق گئیں، لیکن مرد واپس آ گئے اور خواتین بچوں سمیت وہیں رک کر بھیک مانگنے لگیں۔ مزید یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ افراد نے خطیر رقم ادا کر کے ایجنٹوں کے ذریعے زیارتی ویزے پر ایران اور پھر عراق کا غیر قانونی راستہ اختیار کیا۔ ان کا تعلق منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، وزیرآباد، شیخوپورہ اور پارا چنار جیسے علاقوں سے تھا۔عراق میں پاکستانی سفارت خانے نے عراقی حکام سے ملاقات کے بعد یہ اطلاعات فراہم کیں کہ عراق میں غیرقانونی مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ اس پر عراقی حکام نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی کہ آئندہ حکومت پاکستان زائرین سے واپسی کی تحریری ضمانت لے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔پاکستانی سفیر کے مطابق بغداد، کربلا، نجف، بصرہ اور کردستان کے مختلف حصوں میں تقریباً 40 سے 50 ہزار پاکستانی موجود ہیں، جن میں صرف چند قانونی ملازمتوں میں ہیں، جبکہ باقی غیر قانونی طور پر وہاں رہائش پذیر ہیں۔

ایک اور تشویشناک انکشاف یہ بھی ہوا کہ بڑی تعداد میں خواتین اور بچے، جن میں نومولود سے لے کر 12 سال کے بچے شامل تھے، عراق میں بھیک مانگتے پائے گئے۔ ان کے پاس پیدائشی دستاویزات اور نادرا رجسٹریشن نہ ہونے کے سبب سفارت خانے کو ان کے لیے ایمرجنسی سفری دستاویزات جاری کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔عراق میں موجود 18 سے 25 سال کے نوجوانوں کی بڑی تعداد کا تعلق بھی پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہے، جو غیر قانونی طور پر عراق پہنچے اور وہیں مقیم ہو گئے۔عراقی پارلیمنٹ کی نارکوٹکس کمیٹی کے چیئرمین کے ساتھ میٹنگ میں بتایا گیا کہ پاکستانی شہری ایران کے راستے عراق آتے ہوئے منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ سفارت خانے کے مطابق، اب تک 21 پاکستانی شہری منشیات سے متعلق مقدمات میں سزا پا چکے ہیں۔مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایسے کئی افراد زائرین کا روپ دھار کر ایران کے راستے ترکی پہنچتے ہیں اور پھر وہاں سے انسانی اسمگلروں کے ذریعے یونان یا اٹلی جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم حالیہ کشتی حادثات کے بعد یورپی ممالک نے اس راستے پر سختی کر دی ہے، جس کے باعث ان افراد کی یورپ پہنچنے کی کوششوں میں کمی آئی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…