کہوٹہ(نیوزڈیسک) شہر کے وسط میں گیس سلنڈروں کی بھرائی کے دوران زوردار دھماکے، درجنوں سلنڈر پھٹنے کے ساتھ ساتھ دکانوں کی چھتیں دھماکے سے دور جا گریں دو افراد شدید جھلس گئے، کے آر ایل کے فائر بریگیڈ کے عملہ اور پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ساتھ حساس ادارے کے اہلکاروں اور پولیس نے شہریوں کی مدد سے آگ کے شعلوں پر قابو پا لیا، آگ کے شعلے دیکھ کر کہوٹہ شہر اور ملحقہ دیہاتوں سے سینکڑوں کی تعداد میں شہری موقع پر پہنچ گئے۔ ٹریفک بلاک جبکہ محکمہ واپڈا نے بجلی کی سپلائی بھی فوری طور پر معطل کر دی، سلنڈر پھٹنے سے دکاندار سمیت دو افراد معمولی زخمی ہو گئے۔ تفصیل کے مطابق کہوٹہ شہر کے علاقہ مٹور چوک کہوٹہ اور جامع مسجد صدیق اکبر کے نزدیک سلنڈروں کی بھرائی کرنے والی ایک دکان میں کمپریسر پھٹنے سے اچانک زوردار دھماکے یکے بعد دیگرے ہونے لگے۔ جبکہ آگ کے بلند شعلوں نے سلنڈروں سے بھری دونوں دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جس پر فوری طور پر حساس ادارے کے آر ایل سے رابطہ کر کے فائر بریگیڈ طلب کی۔ جبکہ محکمہ واپڈا کہوٹہ کے ایس ڈی او محمد وحید نے فوری طور پر بجلی کی سپلائی بند کر دی۔ ٹریفک وارڈنز کہوٹہ کے عملہ ملک جہانگیر، وسیم ستی و دیگر نے مٹور چوک کہوٹہ میں دونوں اطراف سے گاڑیوں کی آمدو رفت روک کر ان کا رخ مین بازار کی جانب کر دیا۔ اس دوران سابق ناظم کہوٹہ سٹی راجہ ظہور اکبر، پاکستان تحریک انصاف تحصیل کہوٹہ کے صدرراجہ وحید احمد خان، ایس ایچ او کہوٹہ عبدالرﺅف، اے ایس آئی محمد یعقوب، صحافی ملک عامر داود،محمد بشارت، سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ ن یوتھ ونگ تحصیل کہوٹہ عاصم نذیر عرف عاصی، راجہ منصور اکبر، سول ڈیفنس کے اہلکارعبد الشکور کھٹڑ،ملک منیب ثاقب، ٹریفک وارڈنز ، دکاندار ، ٹرانسپورٹرزاور شہریوں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ فائر بریگیڈ کے عملہ نے تقریباً اڑھائی گھنٹے کے بعد انتہائی محنت سے کام کرتے ہوئے آگ پر قابو پایا۔ جس پر موقع پر موجود شہریوں نے پاک فوج اور کے آر ایل زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ عینی شاہدین کے مطابق سلنڈروں کی دکان میں دھماکوں سے قبل کمپریسر کے ذریعے گیس کی بھرائی کی جا رہی تھی۔ اور یہ کام عرصہ سے جاری ہے۔ گیس دھماکے کے دوران اور آگ لگنے سے زخمی ہونے والے 16سالہ محمد ہارون ولد محمد غضنفر اور 18سالہ حسیب شہزاد ولد شہزاد احمد ساکن دپری کو ابتدائی طبی امداد کے بعد سول ہسپتال کہوٹہ سے راولپنڈی ہولی فیملی ریفر کر دیا گیا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں