کراچی(نیوزڈیسک)بے نظیرقتل کیس میں اہم گواہ مارک سیگل کے بیان کے بعد پیپلزپارٹی بھی مشرف کے خلاف میدان میں آگئی ،سندھ کے سینئر وزیر اطلاعات نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ عوام اور پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کیلئے پہلے ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کرایا گیا اور پھر بے نظیر بھٹو کو عوام کے درمیان شہید کیا گیا ۔ مارک سیگل کے بیان کے بعد واضح ہوگیا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کی سازش کے پاﺅں کس طرف جاتے ہیں اس لئے آمر پرویز مشرف بے نظیر بھٹو کے قتل کیس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے ۔ 18اکتوبر کا قافلہ 12بجے سے پہلے ختم ہونے سے متعلق بیان دینے پر ارباب رحیم کو بھی شامل تفتیش کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوکیا ۔ نثار احمد کھوڑر نے کہا ہے کہ 18اکتوبر اور 27دسمبر کے سانحہ کی جائے واردات کو ایک گھنٹے کے اندر دھوکر صاف کیا گیا جس سے متعلق علم نہ ہونے پر پرویز مشرف نے معافی مانگی ۔ انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری پرویز مشرف کی تھی مگر انہوں نے شہید بینظیر بھٹو کو یہ کھ کر سیکیورٹی فراہم نہیں کی کہ آپ کی بہتر سیکیورٹی ان سے بہتر تعلقات پر مبنی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ میر مرتضی بھٹو کو شہید کیا گیا تو اس کا الزام بےنظیر بھٹو حکومت پر ڈالا گیا تھا مگر بےنظیر بھٹو پرویز مشرف کی حکومت میں شہید کی گیںتو پھر پرویز مشرف بھی اس سانحہ کا ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کیس کے متعلق ا س وقت کی عدلیہ آج تک منہ دیکھانے کو تیار نہیں ہے اس لیئے موجودہ عدلیہ سے امید ہے کہ شہید بےنظیر بھٹو قتل کیس میں پیپلز پارٹی کے ساتھ انصاف کیا جائے گا ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ کچھ قوتوں سے یہ ہضم نہیں ہوتا کہ پیپلزپارٹی کی عوامی حکومت قائم رہے اور انہی قوتوں کے رویوں نے ہم سے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو چھینا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسائل کا واحد حل جمہوریت میں ہے اس لئے جمہوریت قائم رہنی چاہئے ۔