اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے ساڑھے تین سال تک توہین قرآن مجید کے الزام میں قید رہنے والی خاتون کی ضمانت منظور کرلی۔مذکورہ مقدمے کی سماعت جسٹس میاں ثاقب نثار کی زیر صدارت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینج نے کی، عدالت نے لاہور کی کورٹ لکھ پت جیل میں قید والیہا عرفات کو ضمانت کے لئے 25000 روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔واضح رہے کہ مذکورہ ضمانت کے لئے اپیل کو لاہور ہائی کورٹ نے رواں سال 28 اگست کو ہونے والی سماعت میں مسترد کردیا تھا۔انسانی حقوق کی خاتون رضا کار اور وکیل عاصمہ جہانگیر ملزمہ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں اور عدالت سے درخواست کی کہ جب تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوجاتا خاتون کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی موکلہ کی ضمانت منظور کئے جانے کے بعد عاصمہ جہانگیر نے ڈان کو بتایا کہ خاتون 2012 سے قید ہیں، اس کے باوجود کہ کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 497 کے مطابق کسی خاتون کو 6 ماہ سے زائد قید میں اس وقت تک نہیں رکھا جاسکتا جب تک کہ اس کو مجرم قرار نہ دیا جائے۔مذکورہ پٹیشن میں عاصمہ جہانگیر نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کی موکلہ بے گناہ ہیں اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے وہ ایسے حولناک جرم کو کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واقعے کے شکایت کنندہ عبدالمنعم شاہ اور ایک عینی شاہد محمد بوٹا نے اپنے دوٹوک بیان اور حلف نامے میں بھی یہ کہا ہے کہ انھوں نے بے حرمتی کرتے ہوئے خود نہیں دیکھا ہے۔لاہور میں قائم پنجاب ہاو¿سنگ سوسائٹی کا سیکیورٹی گارڈ عبدالمنعم شاہ نے 3 مارچ 2012 میں فیکٹری ایرا تھانے میں دفعہ 295 بی کے تحت ایک ایف آئی آر درج کروائی تھی، جو کہ قرآن مجید کی بے حرمتی سے متعلق تھی۔اس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے ایک خاتون کو ڈوگر سروس اسٹیشن کے قریب روتے ہوئے پایا تھا اور انکوئری پر معلوم خاتون نے والیہا عرفات پر قرآن مجید کی بے حرمتی کا الزام لگایا۔عرفات نے اپنی گرفتاری کے بعد ضمانت کے لئے اپیل دائر کی تھی، جسے 10 جولائی 2012 میں ایڈیشنل سیشن جج نے مسترد کردیا تھا۔اس کے بعد گرفتار خاتون کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ اور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں مزید 3 بار ضمانت کی اپیل دائر کی گئی تاہم اسے مسترد کردیا گیا۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ وہ ثبوت جو عرفات سے برآمد ہوئے تھے وہ پرانی دشمنی کے باعث اس کے ساتھ منسلک کئے گئے تھے۔اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ خاتون کو ذہنی امراض لاحق ہیں جن کا علاج قید میں ممکن نہیں ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں