لاہور ( این این آئی)دنیا بھر میں سونے کے ذخائر کے حوالے سے امریکہ پہلے نمبر پر ہے جبکہ ایشیا میں یہ اعزاز چین کے پاس ہے، بھارت عالمی سطح پر آٹھویں اور ایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان عالمی فہرست میں 49ویں نمبر ہے۔ورلڈ گولڈ کونسل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ ، جرمنی اور اٹلی سونے کے ذخائر کے حوالے سرفہرست ہیں، ایشیا میں چین اور بھارت سونے سب سے زیادہ ذخائر رکھتے ہیں، عالمی سطح پر پاکستان کا نمبر 49واں ہے۔
ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق مختلف ممالک کے مرکزی بینکوں نے 2024میں 1,000میٹرک ٹن سے زائد سونا خریدا، جو مسلسل تیسرے سال بڑی پیمانے پر خریداری کی عکاسی کرتا ہے اور پچھلی دہائی کی اوسط سالانہ خریداری کے تقریبادگنا کے برابر ہے۔اسی وجہ سے مرکزی بینک سونے کے بڑے ذخیرہ کار ہیں، جو تاریخ میں کان کنی کے ذریعے نکالے گئے مجموعی سونے کا تقریبا پانچواں حصہ رکھتے ہیں۔ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق 2024کی چوتھی سہ ماہی تک امریکہ کے پاس فورٹ ناکس میں سب سے زیادہ 8,133.5ٹن سونے کے ذخائر ہیں، جرمنی 3,351.5ٹن کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاس 2,814ٹن، اٹلی کے پاس 2,451.8ٹن اور فرانس کے پاس 2,437ٹن سونا ہے۔رپورٹ کے مطابق روس 2,329.6ٹن، چین 2,284.5ٹن، سوئٹزرلینڈ 1,039.9ٹن، بھارت 879ٹن، جاپان 846ٹناور ترکیہ 619.9ٹنسونے کے ذخائر میں سرفہرست 10ممالک میں شامل ہیں۔مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری 2025میں بھی جاری رہی، جس میں پولینڈ، بھارت، چین، کرغزستان اور ازبکستان نمایاں رہے۔
ایشیا میں سب سے زیادہ ذخائر چین کے پاس ہیں ،بھارت کے پاس 940.92ٹن سونے کے ذخائر ہیںاور اس نے سال 2024میں 22.54ٹن کا اضافہ کیا۔جنوری 2025تک پاکستان 64.7ٹن سونے کے ساتھ فہرست میں 49ویں نمبر پر تھا۔مشرق بعید میں مجموعی طور پر 3,229.97ٹن سونا موجود ہے جس میں چین کا سب سے بڑا حصہ ہے، اس کے بعد جاپان اور جنوبی کوریا آتے ہیں۔مجموعی طور پر 11,773.55ٹن سونے کے ساتھ یہ ممالک شمالی امریکہ کے ذخائر سے آگے نکل گئے۔ سونے کے ذخائر کے حوالے سے جرمنی، اٹلی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ سرفہرست رہے جن کے بعد نیدرلینڈز، پرتگال اور برطانیہ کا نمبر آتا ہے۔تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ سونے کی قیمت 3,500ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، جو اسے ایک مستحکم اثاثہ کے طور پر نمایاں کرتی ہے کیونکہ یہ سیاسی اور معاشی پابندیوں سے آزاد ہے۔