ہفتہ‬‮ ، 15 مارچ‬‮ 2025 

جنگ بندی ، پیوٹن کی شرائط سامنے آگئیں

datetime 15  مارچ‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے اصولی طور پر حامی ہیں، مگر اس پر کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل چند اہم نکات پر وضاحت درکار ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق پیوٹن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے روس پر جنگ بندی کے معاہدے کو مسترد کرنے کی تیاری کا الزام عائد کیا، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کے بیان کو “حوصلہ افزا لیکن نامکمل” قرار دیا۔

چند روز قبل سعودی عرب کے شہر جدہ میں امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ شرائط پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں فوری طور پر 30 دن کے لیے عارضی جنگ بندی کی تجویز دی گئی۔ اعلامیے میں قیدیوں کے تبادلے، شہری قیدیوں کی رہائی، اور جبری طور پر منتقل کیے گئے یوکرینی بچوں کی واپسی جیسے نکات شامل کیے گئے، البتہ روس پر عائد پابندیوں یا یوکرین کی سلامتی کی ضمانتوں کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

پیوٹن نے ابتدائی طور پر اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا، تاہم دو دن بعد بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اس تجویز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم اصولی طور پر جنگ بندی کے حامی ہیں، لیکن کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر امریکہ سے گفتگو کرنا ضروری ہوگا، اور ممکنہ طور پر سابق صدر ٹرمپ سے بھی اس پر بات چیت کرنی پڑے گی۔”

پیوٹن کے تین بنیادی سوالات

روسی صدر نے جنگ بندی کے حوالے سے تین اہم سوالات اٹھائے، جو ان کے بقول ماسکو کے لیے کلیدی نوعیت کے حامل ہیں:

  1. یوکرینی فوجیوں کا مستقبل: پیوٹن نے سوال اٹھایا کہ یوکرین کے وہ فوجی جو اس وقت روس کے زیرِ کنٹرول علاقے کورسک میں موجود ہیں، کیا وہ بغیر کسی مزاحمت کے وہاں سے نکل جائیں گے؟ یا یوکرینی حکومت انہیں ہتھیار ڈالنے کا حکم دے گی؟
  2. جنگ بندی کے دوران یوکرین کی فوجی طاقت میں اضافہ: روسی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ جنگ بندی کے وقفے کے دوران یوکرینی افواج اپنی طاقت میں اضافہ کر سکتی ہیں، مزید بھرتیاں کر کے جدید اسلحہ حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اس بات کی ضمانت کیسے دی جا سکتی ہے کہ جنگ بندی کے دوران یوکرین اپنی فوج کو مزید مضبوط نہیں کرے گا؟
  3. جنگ بندی کی نگرانی: پیوٹن نے نشاندہی کی کہ جنگی محاذ 2000 کلومیٹر طویل ہے، ایسے میں اس معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کیسے کی جائے گی اور کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا ذمہ دار کون ہوگا؟

امریکہ اور یوکرین کا ردعمل

پیوٹن کے اس بیان کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو پہنچے تاکہ روسی حکام سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ ٹرمپ نے پیوٹن کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ “ایک مثبت قدم ہے، لیکن مکمل نہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ روس واقعی امن چاہتا ہے یا نہیں۔

دوسری جانب یوکرینی حکومت نے پیوٹن کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کی اس تجویز کو قبول کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا، “پیوٹن براہ راست صدر ٹرمپ کو یہ کہنے سے گریز کر رہے ہیں کہ وہ جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں اور یوکرینی شہریوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔”

تجزیہ کاروں کی رائے

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ روس کے ان مطالبات کو تسلیم کرتا ہے تو یوکرین کے لیے ان شرائط کو ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔ لندن میں قائم تھنک ٹینک چیتھم ہاؤس کے سینئر ماہر کیئر جائلز نے الجزیرہ کو بتایا کہ “اگر ماضی کے تجربات کو دیکھا جائے تو یہ ممکن ہے کہ امریکہ روسی شرائط کی حمایت کرے۔”

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنبھلنے کے علاوہ


’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…