ڈھاکہ(این این آئی)سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ برس 5اگست کو اپنی بہن کیساتھ ڈھاکہ سے نکلنے سے عین قبل کسی نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی۔ یہ معاملہ بنگلادیشی طلبہ کے پرتشدد مظاہروں کے دوران ہوا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ نے حال ہی میں اپنی پارٹی کے فیس بک پیج پر ایک آڈیو پیغام شیئر کیا، آڈیو پیغام میں انہوں نے اپنے پورے سیاسی کیرئیر کے دوران مختلف قاتلانہ حملوں سے بچ نکلنے سے متعلق بتایا جس دوران وہ جذباتی بھی ہوگئیں۔
آڈیو پیغام میں حسینہ واجد نے دعویٰ کیا کہ میں اور میری بہن شیخ ریحانہ خوش قسمتی سے زندہ بچ نکلے، ہم موت کے بہت قریب تھے، تقریباً 20سے 25منٹ تک ہم نے موت کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا۔سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ خدا چاہتا تھا کہ میں زندہ رہوں، یہی وجہ ہے کہ میں 21اگست 2004کو کوٹلی پاڑہ میں پارٹی ریلی کے دوران گرنیڈ دھماکے اور 5اگست 2024کو ملنے والی دھمکیوں کے نتیجے میں بچ گئی، ورنہ آج میں زندہ نہ ہوتی۔شیخ حسینہ نے انکشاف کیا کہ انہیں سیاسی کیرئیر کے مختلف مراحل میں کئی بار قتل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کوششوں کے پیچھے کون ملوث رہا۔شیخ حسینہ نے کسی ایسے فرد یا گروہ کا نام لینے سے گریز کیا جو ان کے خیال میں مبینہ سازشوں کے پیچھے ملوث تھا۔آڈیو پیغام میں شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ میں تکلیف میں ہوں اور اپنے ملک کے بغیر ہوں اور سب کچھ جل چکا ہے۔