اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کی جانب سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر کراچی میں درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ رشید کے خلاف کراچی اور دیگر شہروں میں درج مقدمات سے متعلق درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے 41 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایک واقعہ کی متعلقہ پولیس اسٹیشن کے علاوہ دوسری ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی، طے شدہ اصول ہے کہ ایک ہی جرم میں ایک سے زائد بار کسی کو پراسیکیوٹ نہیں کیا جاسکتا۔فیصلے میں کہا گیا کہ آئینی عدالتوں کی زمہ داری ہے کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، شیخ رشید کے کیس میں واقعہ اسلام آباد پولی کلینک کا تھا اس لئے عدالتی دائرہ اختیار ہے۔
عدالت نے کہا کہ شیخ رشید پر بلاول بھٹو کو غیر اخلاقی، انتہائی غلیظ کہنے پر کیماڑی میں مقدمہ درج ہوا ، شیخ رشید نے یہ الفاظ پولی کلینک اسلام آباد میں کھڑے ہو کر بولے تھے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ شیخ رشید کے خلاف ایف آئی آر میں پولیس نے کہا مقدمہ نہیں بنتا، کیوں کہ واقعہ اسلام آباد کا ہے، پولیس اہلکار نے کہا کیونکہ معاملہ بلاول بھٹو کا ہے اس لئے آفیشل اسٹیٹمنٹ نہیں دے سکتا۔عدالت نے کہا کہ شیخ رشید کے خلاف کراچی کے پولیس اسٹیشن موجکو کیماڑی کا مقدمہ خارج کیا جاتا ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سیاسی جماعتیں حکومت میں ہوتے ہوئے سیاسی مخالفین پر کیسز بناتیں ہیں۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی مخالفین پر ایک ہی الزام پر ملک کے مختلف حصوں میں مقدمات درج کروائے جاتے ہیں، سیاسی مخالفین کو اس طرح ہراساں کرنا، قانون کی صریحا خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے کہا کہ جمہوریت اور قانونی کی حکمرانی کے لیے یہ بھی درست نہیں اس لئے یہ کرنے سے پہلے دو دفعہ سوچنا چاہیے، عدالتی معاونین اور پولیس نے بتایا اسلام آباد کے واقعہ کی ایف آئی آر باقی صوبوں میں ہونا درست نہیں ہے، پشاور ، لاہور ، لسبیلہ کے مقدمات پولیس نے اسی بنیاد پر کینسل کر دیئے، ان مقامات پر مقدمات کینسل ہونے پر پٹیشنرز نے درخواستیں واپس لے لیں۔عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ صغریٰ بی بی کیس کے مطابق ایک ہی وقوعے کے مختلف مقامات درج نہیں ہو سکتے ۔