لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے قرآن پاک کے تصحیح شدہ ترجمہ سے متعلق کیس میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کو 16 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے قرآن پاک کی تصحیح شدہ ترجمہ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ 8 ماہ سے وفاقی حکومت کی رپورٹ نہیں آئی۔وفاق کے وکیل نے کہا کہ ہم رپورٹس جمع کروا دیتے ہیں عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ یہاں سیر کرنے آئے ہیں، کیوں رپورٹ جمع نہیں ہوئی ؟ یہ کیس نہ آپ کا ہے نہ عدالت کا یہ ہم سب کا ہے۔
جسٹس شجاعت علی خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پھر ملک کے چیف ایگزیکٹو کو بلا لیتے ہیں، نگران وزیراعظم آ کر خود جواب دے دیں، لگتا ہے نگران وزیراعظم کے سامنے معاملہ رکھا ہی نہیں گیا۔وفاق کے وکیل کی جانب سے مزید مہلت کی استدعا پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ سنجیدہ ہوتے تو ہمیں کوئی رپورٹ لازمی جمع کرواتے، نگران وزیراعظم پیش ہو کر اپنی پوزیشن واضح کریں۔عدالت نے نگران وزیراعظم کو 16اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ۔دوران سماعت ایڈیشنل آئی جی پنجاب شہزادہ سلطان نے بیان دیا کہ ہمارا دائرہ اختیار بہت محدود ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دائرہ اختیار پر جتنا عمل کررہے ہیں سب کو پتہ ہے۔عدالت نے ڈی پی او چنیوٹ پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ آئی جی کو چاہیے کہ ڈی پی او کو کسی کورس پر بھیجیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نگراں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کو بھی طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔