ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

ایوان صدر سے بل واپس موصول ہوئے ہی نہیں تو ہمیں بلوں پر صدر کے اعتراض کا کیسے پتا چلے گا؟ مدت پوری ہونے پر بل قانوناً منظور ہوگئے، نگران حکومت

datetime 20  اگست‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)نگران حکومت نے کہاہے کہ صدر مملکت کے پاس دو بلوں کی منظوری کیلئے دس دن موجود تھے ،ان پر اعتراض عائد کرکے واپس کرسکتے تھے ،نہوں نے ایسا نہیں کیا ، مدت پوری ہونے پر بل قانوناً منظور ہوگئے، تیسرا کوئی راستہ نہیں ،صدر مملکت کے اسٹاف کا سامنے آکر وضاحت دینا نامناسب عمل ہوگا، ہمیں ایوان صدر سے بل واپس موصول ہوئے ہی نہیں تو ہمیں بلوں پر صدر کے اعتراض کا کیسے پتا چلے گا؟، وزارت قانون کی پریس ریلیز کے بعد ابہام ختم ہو گیا ہے،

ہم معاملے میں ایوان صدر کا کوئی ریکارڈ قبضے میں نہیں لیں گے، اگر صدر مملکت کا اسٹاف ان کے اپنے اختیار میں نہیں تو یہ ان کا معاملہ ہے میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتا،نگراں حکومت کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں اور ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ، ہم سیاسی گفتگو سے گریز کریں گے۔ان خیالات کا اظہار نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی اور نگران وفاقی وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی نے اپنے ذاتی اکائونٹ سے پارلیمان کی طرف سے بھیجے گئے دو بلوں سے متعلق ٹوئٹ کیا۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ کسی قسم کا کوئی بھونچال نہیں آیا، صورتحال سب واضح ہے۔ انہوںنے کہاکہ ضروری ہے کہ قانونی نکات کی وضاحت کی جائے۔ نگران وزیر قانون نے کہاکہ نگران حکومت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتا، ہمارا مینڈیٹ محدود ہے، صدر مملکت وفاق کے سربراہ ہیں، ان کی تعظیم ہم سب کے دلوں میں ہے۔ وزیر قانون نے کہاکہ صدر مملکت کا ٹوئٹ دو قوانین سے متعلق ہے، صدر مملکت نے پاکستان آرمی (ترمیمی) بل اور آفیشل سیکریٹ (ترمیمی) بل 2023ء سے متعلق ٹوئٹ کئے،پاکستان آرمی بل (ترمیمی) بل 27 جولائی 2023ء کو سینیٹ سے پاس ہوا، ایوان صدر کو یہ بل 2 اگست کو موصول ہوا،آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل یکم اگست کو قومی اسمبلی نے منظور کر کے سینیٹ کو بھجوایا۔

انہوںنے کہاکہ سینیٹ نے اس بل پر کچھ آبزرویشنز لگا کر قومی اسمبلی کو بھیجا، قومی اسمبلی نے اس بل کو 7 اگست کو منظور کیا۔نگران وزیر قانون نے کہاکہ صدر مملکت کو پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2023ء 2 اگست کو اور آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023ء ایوان صدر کو 8 اگست کو موصول ہوا، جب کوئی بل صدر کو بھیجا جاتا ہے تو صدر کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلا اختیار صدر اس بل کی منظوری دے دیں، دوسرا اختیار یہ ہے کہ صدر کی اگر کوئی آبزرویشنز ہیں تو تحریری انداز میں بھجوائی جائیں۔

انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 75 کے تحت کوئی تیسرا اختیار نہیں، یہ دونوں اختیارات استعمال کرنے کے لئے 10 دن کا وقت آئین میں تعین کیا گیا ہے، صدر مملکت کے پاس 10 دن کا وقت تھا،صدر مملکت نے ماضی قریب اور ماضی بعید میں بہت سے قوانین میں اختیارات کو استعمال کیا۔نگران وزیر قانون عرفان اسلم نے کہاکہ صدر نے بہت سے قوانین میں آبزرویشنز دیں اور بل واپس بھی بھجوائے، آج سے پہلے ایسی کوئی صورتحال ہمارے سامنے نہیں آئی کہ ایوان صدر سے بغیر دستخطوں کے کوئی چیز واپس گئی ہو۔

نگران وزیراطلاعات نے کہاکہ وزارت قانون کی پریس ریلیز کے بعد ابہام ختم ہو گیا ہے، صدر مملکت کے اس آئینی عہدے پر رہنے کی خواہش یا منشا کا علم نہیں۔ نگران وزیراطلاعات نے کہاکہ صدر مملکت ریاست کے سربراہ ہیں اور ان کی بہت تعظیم ہے۔

نگران وزیر اطلاعات نے کہاکہ کوئی توقع نہ کرے کہ ہم صدر کی تعظیم کے خلاف کوئی بات کریں گے،دوران صدارت صدر مملکت کے خلاف کسی قسم کی کوئی تفتیش نہیں ہو سکتی، صدر کو یہ آئینی تحفظ حاصل ہے۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ کوئی قانونی و آئینی ابہام پیدا کرنے کی کوشش کرے تو نگران حکومت آئین کے اندر رہتے ہوئے جواب دے گی، ابہام دور کرنے کے لئے نگران حکومت کی کوشش کو سیاسی رنگ نہیں دیا جا سکتا۔ مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ ملک میں قوانین اور ان کا نفاذ کرنے کے لئے ادارے موجود ہیں، شہریوں کے حقوق کی فراہمی اور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے پورا نظام موجود ہے، مفروضوں پر نہیں بلکہ حقائق پر بات کریں گے۔

انہوںنے کہاکہ صدر کے ٹوئٹ سے پیدا ہونے والی صورتحال کی وضاحت ہو چکی ہے، وزارت قانون کا پریس ریلیز بھی جاری ہوا، وزیر قانون نے بھی اس حوالے سے تفصیل سے آگاہ کر دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم قطعاً ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے جو آئین و قانون کے خلاف ہو، ایسا قطعاً نہیں چاہیں گے کہ ایوان صدر جا کر ریکارڈ قبضے میں لیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے حکومتی نظام میں کوئی خلاء نہیں، موجودہ نگران حکومت آئین کے تحت قائم ہوئی ہے، اگر کسی قسم کا کوئی ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا جواب آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر دینے کی کوشش کریں گے۔

نگران وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم نے آئینی عہدوں کی عزت و احترام کو ملحوظ خاطر رکھا ہے،ہم مفروضوں پر بات نہیں کرتے۔ انہوںنے کہاکہ صدر مملکت کے عملہ کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، ہم انہیں کوئی مشورہ نہیں دے سکتے، یہ ہمارا اختیار نہیں ہے۔

انہوںنے ایک بار پھر کہاکہ نگران حکومت کا کوئی سیاسی مینڈیٹ نہیں، ہم سیاسی گفتگو سے گریز کریں گے۔ نگران وزیر قانون نے کہاکہ صدر مملکت کی جانب سے یہ بل واپس موصول نہیں ہوئے، آئین کے آرٹیکل 75 میں دس دن کی مدت واضح انداز میں دی گئی ہے، سیاسی ابہام پیدا نہ ہو، اس لئے آرٹیکل 75 میں دس دن کی مدت کا تعین کیا گیا ہے، اس مدت کے اندر اگر صدر اختیار استعمال نہیں کرتے تو بل قانون بن جاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…