لندن(نیوز ڈیسک) ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹیاں سائنسی ایجادات میں دنیا میں سب سے آگے ہیں البتہ ایشیاءکی حریف یونیورسٹیوں کی طرف سے امریکی اداروں کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے کیے گئے اس سروے کے مطابق امریکا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی سب سے پہلے نمبر پر ہے۔ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل سٹوڈنٹس نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں بنائی ہیں، جن میں ہیولٹ پیکرڈ، یاہو اور گوگل شامل ہیں۔ یونیورسٹیوں کی اس فہرست میں پہلے نو درجوں پر امریکی یونیورسٹیاں براجمان ہیں جن میں میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دوسرے اور ہارورڈ یونیورسٹی تیسرے نمبر پر ہیں۔ کوریا ایڈوانس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی دسویں نمبر پر جبکہ امپیریل کالج آف لندن، جو کہ یورپ میں سب سے ٹاپ پوزیشن پر ہے، اس سروے میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ ایشیائ کی یونیورسٹیاں اب سائنسی ایجادات میں ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے طور پر ابھر رہی ہیں جیسے کہ سام سنگ کمپنی کے لیے کام کرنے والی جنوبی کوریا کی یونیورسٹی۔ دنیا کی ایک سو بہترین یونیورسٹیوں میں سے آٹھ جنوبی کوریا کی ہیں جبکہ دس جاپان کی ہیں۔ تاہم چائنہ کی صرف ایک یونیورسٹی اس درجہ بندی میں شامل ہے، جو بہترویں نمبر پر ہے۔ پالیسی میکرز اور بڑی کمپنیاں نئی ایجادات اور پھر ان کو مصنوعات کی شکل دینے کے لیے ہمیشہ سے ہی یونیورسٹیوں کی تحقیق پر انحصار کرتی ہیں