راولپنڈی (مانیٹرنگ، این این آئی)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کی معزز جسٹس چودھری عبدالعزیز نے سابق وزیر فیاض الحسن چوہان اور 132 کارکنوں کی نظر بندی کیس میں توڑ پھوڑ مقدمات میں نامزد نظر بند کارکنوں کی الگ فہرست پیش کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کی معزز جسٹس چودہری عبدالعزیز کے روبرو سابق وزیر فیاض الحسن چوہان اور 132 کارکنوں کی نظر بندی کیس کی سماعت ہوئی۔
فاضل عدالت نے توڑ پھوڑ مقدمات میں نامزد نظر بند کارکنوں کی الگ فہرست پیش کرنے کا حکم دیدیااورکہا کہ نامزد کارکنان کیسوں کا سامنا کریں گے،جو کارکن کسی بھی کیس میں نامزد نہیں صرف انہیں رھا کیا جائیگا، عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو مقدمات میں نامزد کارکنوں کی فہرست ایک گھنٹے میں پیش کرنیکا حکم دیدیا،جو کارکن کسی کیس میں نامزد نہیں انہیں رھائی کے 3 دن میں غیر قانونی سرگرمیوں میں حصہ نا لینے کا بیان حلفی دینا ہوگا۔بیان حلفی صرف منفی،توڑ پھوڑ سرگرمیوں بابت ہوگا،آئین اور قانون میں دی گئی اظہار رائے پر احتجاج جماعتیں سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں،دوران سماعت فاضل جج اور تحریک انصاف لیگل ٹیم میں تلخ کلامی بھی ہوئی،تلخ کلامی نظر بند کارکنوں کو دہشت گرد کہنے پر ہوئی۔
وکلاء نے اس جملہ پر سخت احتجاج شروع کر دیا۔ ایڈووکیٹ شوکت رؤف صدیقی کے اعتراضات پر جسٹس چودھری عبدالعزیز برہم ہوگئے۔وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت ہمارے کارکنوں کو ریلیف نہیں دے رہی نہ ہمیں سن رہی ہے، حکومت کا رویہ دیکھیں جو سپریم کورٹ کے سامنے جاکر دھرنا دیتے ہیں انکو کچھ نہیں کہا جاتا۔ جس پر جسٹس چودھری عبدالعزیز نے کہا کہ عدالت آپ کے دلائل کے بغیر ہی آپ کے بندوں کو رہا کررہی ہے آپکو تحمل سے بات سننی چاہیے، مجھے سیاسی بحث میں نہ الجھائیں آپ نے جو کرنا ہے کریں آپکی درخواست نہیں سنوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے اداروں پر حملے کئے، ملک کا ستیاناس کیا۔