اسلام آباد (این این آئی)اسلام آبادہائی کورٹ نے ڈاکٹر شیری مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کیس آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب دوران سماعت آبدیدہ ہو گئے اور ریمارکس دیئے کہ ان کیسز میں عدالت کے کنسرن ہیں ، عدالت کی رٹ اس ملک کا وقار ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری کے خلاف توہین عدالت درخواست پرسماعت اسلام آادہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے،کیا وجہ ہے آئینی ادارے کے آڈرز کو ہوا میں اڑایا جا رہے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ریمارکس دیتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے،انہوں نے کہا کہ یہ وقت گزر جائیگالیکن یہ دھبے ہمیشہ رہیں گے ، ہم یہاں خدمت کیلئے بیٹھے ہیں، ہم جمہوریت میں رہ رہے ہیں ، ہم اس کمپین سے بھی واقف ہیں جو آئینی عدالتوں کے خلاف جاری ہے،جو بھی ہوا وہ پاکستان کے سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائیگا،ہم ٹالک شو میں بیٹھ کر خود کو ڈیفنڈ نہیں کر سکتے،عدالتی رٹ کیسے قائم رہ سکتی ہے،اس دوران روسٹرم پر کھڑے وکلاء نے کہا ہم عدالت کے ساتھ ہیں ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ پنجاب پولیس ڈائریکٹ اسلام آباد سے کسی کو گرفتار نہیں کر سکتی بادی النظر میں اسلام آباد پولیس خود کو اس سے الگ نہیں کر سکتی۔کیا پنجاب پولیس کو اسلام آباد نے بلایا تھا کہ عدالت نے گرفتاری سے روکا ہوا ہے ۔توہین عدالت کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کردی ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کو پنجاب پولیس کے حوالے کیوں کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیر تک آئی جی اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا۔قبل ازیں اسلام آبادہائی کورٹ نے ڈاکٹر شیری مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کیس آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب دوران سماعت آبدیدہ ہو گئے اور ریمارکس دیئے کہ ان کیسز میں عدالت کے کنسرن ہیں ، عدالت کی رٹ اس ملک کا وقار ہے۔پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری کے خلاف توہین عدالت درخواست پرسماعت اسلام آادہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے،کیا وجہ ہے آئینی ادارے کے آڈرز کو ہوا میں اڑایا جا رہے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ریمارکس دیتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے،انہوں نے کہا کہ یہ وقت گزر جائیگالیکن یہ دھبے ہمیشہ رہیں گے ، ہم یہاں خدمت کیلئے بیٹھے ہیں، ہم جمہوریت میں رہ رہے ہیں ، ہم اس کمپین سے بھی واقف ہیں جو آئینی عدالتوں کے خلاف جاری ہے،
جو بھی ہوا وہ پاکستان کے سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائیگا،ہم ٹالک شو میں بیٹھ کر خود کو ڈیفنڈ نہیں کر سکتے،عدالتی رٹ کیسے قائم رہ سکتی ہے،اس دوران روسٹرم پر کھڑے وکلاء نے کہا ہم عدالت کے ساتھ ہیں ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ پنجاب پولیس ڈائریکٹ اسلام آباد سے کسی کو گرفتار نہیں کر سکتی بادی النظر میں اسلام آباد پولیس خود کو اس سے الگ نہیں کر سکتی۔کیا پنجاب پولیس کو اسلام آباد نے بلایا تھا کہ عدالت نے گرفتاری سے روکا ہوا ہے۔
توہین عدالت کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کردی ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کو پنجاب پولیس کے حوالے کیوں کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیر تک آئی جی اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملائکہ بخاری اور علی محمد خان کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت درخواست پر اٹارنی جنرل، آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔
جمعہ کو کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی ۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ عدالت نے علی محمد خان اور ملیکہ بخاری کو تین اہم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم کالعدم قرار دیا تھا، عدالتی احکامات کے باوجود علی محمد خان اور ملیکہ بخاری اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔سر کار ی وکیل نے کہاکہ عدالتی حکم پر عمل در آمد کیا گیا
رہائی کے بعد علی محمد خان اور ملیکہ بخاری کو پھر دوسرے کیسز میں گرفتار کیا گیا۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ہم نے ایک ویڈیو کلپ دیکھی جس میں اڈیالہ جیل کے باہر نکلتے ہی علی محمد خان کو پولیس حکام گاڑی میں بٹھایا جا رہا ہے۔عدالت نے اٹارنی جنرل اور آئی جی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 23 مئی تک کے لئے ملتوی کردی