قاہرہ(این این آئی )مصر میں اس وقت ہل چل مچ گئی جب ایک ماں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر اپنی بیٹی کو فروخت کے لیے پیش کردیا۔ ماں نے جو کچھ ہوا اس کی تفصیلات کا اعتراف کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عدالت کے سامنے انہوں نے کہا کہ وہ اور اس کے شوہر نے دو دن کے شیر خوار بچے کو مشکل مالی حالات کی وجہ سے ایک لاکھ 50 ہزار پائونڈ میں فروخت کرنے کی پیشکش پر رضامندی ظاہری کی ہے۔
خاتون نے بتایا کہ ہوہ گھروں کی صفائی کا کام کرتی ہے اور اس کوئی مقررہ آمدنی نہیں ۔خاتون نے بتایا کہ اس کے 3 بچے ہیں ۔ اسے اپنے کام سے ماہانہ 800 پائونڈ ملتے ہیں لیکن یہ ایک غیر مستحکم آمدنی ہے۔ وہ ایک مشکل مالی حالت کا شکار ہے۔ اس کے شوہر کی آمدنی 2500 پانڈ سے زیادہ نہیں ہے۔اس نے نشاندہی کی کہ اس نے کوئی تعلیم حاصل نہیں کی اور اس کی سب سے بڑی بیٹی کی عمر 20 سال ہے۔ اس کا ایک 17 سالہ بیٹا ہے ۔ سب سے چھوٹے بیٹے کی عمر 11 سال ہے۔ کسی بھی بچے نے تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔جہاں تک شیرخوار بیٹی کا تعلق ہے خاتون نے بتایا کہ میرا دوبارہ بچے پیدا کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ میں نے اسقاط حمل کرانے کی کوشش کی تھی لیکن ڈاکٹروں نے انکار کردیا تھا۔ اب خاتون نے اعلان کیا کہ وہ اپنے اس شیر خوار بیٹی کو بھی باقی بچوں کے ساتھ پالے گی۔اس نے بیچنے کے خیال کو مسترد کر دیا۔ واضح رہے فیس بک پر بچے کی فروخت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔اس واقعہ کی تفصیل سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی تو ملک بھر میں غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ بہت سے لوگوں نے بیٹی کی ماں کی شدید مذمت کی۔قاہرہ کی فوجداری عدالت نے انسانی سمگلنگ کے الزام میں والد اور والدہ کے خلاف مقدمے کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کی ہے۔