برلن(نیوز ڈیسک) سائنس دانوں نے خبر دار کیا ہے کہ ایندھن جلنے سے جس رفتار سے فضا میں کاربن کا اخراج ہورہا ہے اگر دنیا میں دستیاب تمام ایندھن کو استعمال کرلیا جائے تو لندن،ٹوکیو،نیویارک ،ہانگ کانگ اور ان جیسے بڑے اور گنجان آباد شہر ہمیشہ کے لیے زیر آب آجائیں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں دستیاب تمام تیل،گیس اور کوئلے کے ذخائر کو استعمال کرنے سے بڑی تعداد میں کاربن کا اخراج ہوگا اوراس کی وجہ سے زمینی درجہ حرارت یعنی گلوبل وارمنگ میں کئی گناہ اضافہ ہوجائے گا اور انٹارکٹیکا میں موجود تمام برف پگھلنے سے سمندر کی سطح 60 میٹر تک بڑھ جائے گی جس کی وجہ سے ساحل کے قریب آباد متعدد بڑے شہر ڈوب جائیں گے جس کی وجہ سے 1 ارب سے زائد انسان متاثر ہوں گے۔ماہرین اس سے قبل بھی متعدد بار عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور سمندروں کی سطح میں اضافے کے خطرات سے آگاہ کرتے رہے ہیں تاہم ان کی زیادہ توجہ مغربی انٹارکٹیکا میں موجود برف کے ذخائر پر ہے جو کہ تیزی سے پگھل رہے ہیں،لیکن سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ معدنی ایندھن کے استعمال کے پورے انٹارٹیکا پر اثرات کے بارے میں یہ پہلی تحقیق ہے جس میں مشرقی تہہ کو لاحق خطرات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر ہم انٹارکٹیکا کو پگھلنے سے بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں معدنی ایندھن کے اندھا دھند استعمال پر قابو پانا ہوگا تاکہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائید کی مقدار کنٹرول میں رہے اورعالمی درجہ حرارت میں مزید اضافے کے نقصانات سے بچاجاسکے۔بصورت دیگر150 سالوں میں دنیا کا تمام ایندھن جلابیٹھیں گے اور ایک ارب سے زائد آبادی کے گھر سمندر بردہوجائیں گے۔جرمن ماہر موسمیات پروفیسر اینڈرس لیور مین کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مغربی انٹارٹیکا میں برف کی تہہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ ٹوکیو،شنگھائی،نیویارک،ہیمبرگ اور کلکتہ جیسے شہرمستقبل میں بھی آباد رہیں تو ہمیں مشرقی انٹارٹیکا میں موجود برف کو پگھلنے سے بچانا ہوگا۔واضح رہے کہ گزشتہ صدی کے دوران سطح سمندر 17 سینٹی میٹربلند ہوئی اور اس کے بلند ہونے کی رفتار وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک اورتحقیق کے مطابق ہر سال سمندر کی سطح میں 3.2ملی میٹر کا اضافہ ہو رہا ہے، جو ماضی کے مقابلے میں 60 فی صد زیادہ ہے جس سے ساحلوں پر آباد شہروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔