وزیراعظم بھی روز یہ غلطی کرتے ہیں‘ یہ مہمان وزراءکو بھی بنی گالہ بلوا لیتے ہیں، ‘ گارڈز نے باہر شلواریں دھو کر لٹکائی ہوتی ہیں‘ ‘ اومان کے مذہبی امور کے وزیرشیخ عبداللہ بن محمدپاکستان کے دورے پر آئے

21  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’یہ آخر کب تک ہوتا رہے گا‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ ہمارے ملک میں آبی وسائل کے وفاقی وزیر فیصل واوڈا14 جنوری کو کاشف عباسی کے پروگرام میں سیاہ بوٹ لے کر آ گئے‘ وفاقی وزیر نے وہ بوٹ میز پر رکھا اور بوٹ دکھا دکھا کر کہا ”پاکستان مسلم لیگ ن نے لیٹ کر اور اسے چوم کر ووٹ کو عزت دی“۔ان کا اشارہ آرمی ایکٹ میں

ترمیم کی طرف تھا اور ان کے کہنے کا مطلب تھا ”ن لیگ نے بوٹ کی وجہ سے ووٹ دیا“ فیصل واوڈا کی یہ حرکت پورے ملک میں پھیل گئی اور میڈیا‘ حکومت ‘ اداروں اور عوام کی طرف سے رد عمل آنے لگا‘ ملک کے تمام صحافیوں‘ اینکرز اور سیاست دانوں نے کھل کر مذمت کی لیکن وزیراعظم نے 24 گھنٹے بعد واوڈا صاحب کو ہلکا سا ”ڈس پلیر“ شو کیا‘ یہ واقعہ اس قدر قابل افسوس اور ناقابل برداشت تھا کہ حکومت کا کوئی ترجمان اسے ڈیفنڈ کرنے کے لیے تیار نہیں تھا بہرحال دباؤ آیا اور خوف ناک آیا اور یہاں تک آیا کہ پیمرا نے 15 جنوری کی شب کاشف عباسی اور ان کے پروگرام پر دو ماہ کے لیے پابندی لگا دی۔یہ پابندی بھی میڈیا میں کنٹرو ورشل ہو گئی‘ میڈیا نے جب بار بار کہنا شروع کر دیا‘ آپ نے مجرم چھوڑ دیا اور جائے واردات کو سزا دے دی تو وزیراعظم نے فیصل واوڈا پر پندرہ دن کے لیے میڈیا میں آنے پر پابندی لگا دی‘ آپ ذرا سزا ملاحظہ کیجیے‘پندرہ دن کی پابندی اور وہ بھی میڈیا میں آنے پر! واہ کیا بات ہے چوپٹ راج کی۔یہ بظاہر چھوٹا سا واقعہ تھا لیکن یہ واقعہ اپنے منہ سے بے شمار حقائق بتا رہا ہے‘ حکومت کو اب یہ ماننا ہوگااس کے وزراءصرف تجربے میں مار نہیں کھا رہے یہ عدم برداشت اور تہذیب کی کمی کے شکار بھی ہیں۔یہ گفتگو کے دوران بھی عقل کھو بیٹھتے ہیں اور یہ اپنی حرکتوں سے بھی حیران کر دیتے ہیں‘ آپ کسی وزیر کو دیکھ لیں یہ آپ کو دفتروں

‘ میٹنگز‘ پریس کانفرنسوں اور لائیو ٹیلی ویژن شوز میں موبائل فون پر مصروف نظر آئے گا‘ یہ لوگ سفیروں اور غیر ملکی وزراءکے ساتھ بھی میز پر آمنے سامنے بیٹھ کر ملاقات کرتے ہیں‘ آج تک کسی نے ان کو یہ نہیں بتایا میز پر آمنے سامنے بیٹھنا سفیر یا مہمان وزیر کی بے عزتی ہوتی ہے‘ وزیراعظم بھی روز یہ غلطی کرتے ہیں‘ یہ مہمان وزراءکو بھی بنی گالہ بلوا لیتے ہیں۔بنی گالا میں

گارڈز پوسٹ کے ساتھ دو نئے کمرے بن گئے ہیں‘ وزیراعظم مہمانوں کو وہاں ملتے ہیں‘ گارڈز نے باہر شلواریں دھو کر لٹکائی ہوتی ہیں‘ اومان کے مذہبی امور کے وزیرشیخ عبداللہ بن محمد7 جنوری کوپاکستان کے دورے پر آئے‘ انہیں بھی بنی گالا بلا لیا گیا‘ وزیراعظم اس وقت لان میں دھوپ سیک رہے تھے‘ انہوں نے کوٹ کے نیچے جیکٹ پہن رکھی تھی اور دائیں بائیں عام سی کرسیاں پڑی تھیں‘ اومانی وزیرکو انہی کرسیوں پر بٹھا دیا گیا اور ہلکی پھلکی بات چیت کر کے روانہ کر دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…