ہمارے دھرنے کو 126 دن کے دھرنے سے قیاس نہ کیا جائے، اپنے کارکنوں کو ایک جگہ بٹھا کر تھکائیں گے نہیں بلکہ کیا کرینگے؟، مولانا فضل الرحمن نے معنی خیز اعلان کردیا

15  اکتوبر‬‮  2019

اسلام آباد(این این آئی) نیشنل پارٹی سربراہ سینیٹر حاصل بزنجو نے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا صاحب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونگے،حکومت جعلی ہے،یہ منتخب حکومت نہیں قاسم سوری کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے،تمام حزب اختلاف ایک پیج پر ہیں۔منگل کو مولانا فضل الرحمن اور سینیٹر حاصل بزنجوکے درمیان ملاقات ہوئی جس میں آزاد مارچ سمیت مختلف امور زیر غور آئے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حاصل بزنجو نے کہاکہ

مختلف اطراف سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ اپوزیشن تقسیم ہے،ہم نے 26 جولائی کو ہی کہہ دیا تھا کہ دھاندلی زدہ اسمبلی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پیپلز پارٹی اور (ن)لیگ کی بات مان کر اسمبلی گئے،وقت نے ثابت کیا کہ مینڈیٹ اور حکومت جعلی ہے،یہ منتخب حکومت نہیں قاسم سوری کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے،ہم مولانا صاحب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونگے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ نیشنل پارٹی کی جانب سے آزادی مارچ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ تمام حزب اختلاف ایک پیج پر پیں۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ موجودہ وزیراعظم سے کوئی بات چیت یا مذاکرات نہ کریں،ہم 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ کی پالیسی کمیٹی کا اجلاس ابھی جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم پرعزم ہیں،پوری قوم پر عزم ہے۔انہوں نے کہاکہ اس حد تک نہ اترا جائے ہمارے عہدیداروں کو ایجنسیاں دھمکیاں اور دباؤ ڈال رہے ہیں،ایسے دباؤ سے کچھ نہیں ہو گا۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی جعلی مینڈیٹ پر حکومت میں آئی،ہمارے وزیراعظم کو بیرون ملک وزیراعظم والا پروٹوکول نہیں ملتا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے کسی عالمی رہنماء سے ملاقات کرنی ہو تو آرمی چیف کی انگلی پکڑ کر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ عمران خان جیسے جعلی وزیراعظم سے مزاکرات نہ کیے جائیں،27 اکتوبر سے مارچ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اراکین کے ساتھ براہ راست رابطے بندنہ کیے جائیں،ہماری جماعت کے معاملات میں ایجنسیوں کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے دھرنے کو 126 دن کے دھرنے سے قیاس نہ کیا جائے،ہمارے پاس مختلف حکمت عملی ہے،ہم اپنے کارکنوں کو ایک جگہ بٹھا کر نہیں تھکائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی ادارہ عوام کے سمندر کے سامنے خود کو بے عزت نہ کرے،فوری نئے انتخابات کرانے پر تمام جماعتیں متفق ہیں،ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز میں وزن ہوا تو غور کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے استعفے کے بغیر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری رائے ہے کہ

مسلسل بیٹھنا چاہیے،کچھ سیاسی جماعتیں جلسے کی بات کر رہی ہیں،تمام سیاسی جماعتوں کو انکی بساط کے مطابق ساتھ دینے کی بات کرتی ہے،ہم اپنے کارکن کو متحرک رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ گرفتاریوں سے تحریکیں کبھی ختم نہیں ہوتیں،اس سے جوش جذبے میں اضافہ ہوتا ہے،حکمرانوں کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ شہد کی مکھی کے چھتے کو ہاتھ نہ لگائے،آزادی مارچ کے سیلاب کو کوئی نہیں روک سکے گا۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ایک ہی آپشن ہے دوسرا آپشن چھوڑا ہی نہیں،ہمیں وزیراعظم کے کسی پیغام کا انتظار ہے نہ ملا ہے،استعفیٰ کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…