مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں کب پر امن آزادی مارچ اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگا؟جمعیت علمائے اسلام نے شیڈول کا اعلان کردیا

21  ستمبر‬‮  2019

فیصل آباد(آن لائن) جمعیت علماء  اسلام ف پاکستان کے سیکرٹری جنرل وسابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ سنیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ جمعیت علماء  اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں 16اکتوبر کے بعد پر امن آزادی مارچ ہر صورت اسلام آباد کی طرف روانہ ہوجائے گا جو ڈی چوک میں دھرنے کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔جو سلیکٹڈ پرائم منسٹر کے استعفے، اسمبلیوں کی تحلیل اور عام انتخابات کے انعقاد کے اعلان تک جاری رہے گا

تاہم اگر حکومت کی طرف روکاوٹ ڈالی گئی تو پھر جہاں ریلیوں کو روکا گیا وہیں پر دھرنا ہوگا حکومت نے کوئی حرکت کی توپھر ملک بھر کو جام کردیں گے،منگل کو پشاور میں آزادی مارچ کی انتظامی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کیا ہے۔ تمام انتظامات مکمل ہیں۔ پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ ہے تاہم طریقہ کار الگ ہے پی پی قیادت اسلام آباد سے باہر ملک بھر میں جے یوآئی ف کے مؤقف کی سپورٹ کرے گی۔ مسلم لیگ ن 30ستمبر کو مرکزی کونسل کے اجلاس میں میاں نواز شریف کی ہدایات کی روشنی میں آزادی مارچ میں شمولیت کا طریقہ کار بتائے گی۔ اگر دیگر سیاسی جماعتوں نے معاملہ کی حساسیت کو نہ سمجھا تو پھر پاکستانی قوم کبھی ان سیاسی جماعتوں کو معاف نہیں کرے گی۔جے یوآئی آزادی مارچ کرے گی مگر لاک ڈاؤن نہیں کرے گی۔ دوکانوں،سڑکوں، ٹریفک کو متثر نہیں کریں گے۔ گزشتہ پندرہ ملین مارچ ہماری امن پسندی کی دلیل ہیں۔ اگر ملک میں نئے انتخابات نہ کروائے گئے تو پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا۔ جمعیت علماء  اسلام کا آزادی مارچ ملک کو آئی ایم ایف، امریکہ، عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی، معیشت، ورلڈ بنک، تعلیم، خارجہ، داخلہ پالیسی پر غیروں کی غلامی سے آزادی کا مارچ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کینال روڈ کے ایک ہوٹل میں مقامی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یوآئی کے ضلعی امیر علامہ ساجد فاروقی، ضلعی جنرل سیکرٹری مفتی فضل الرحمن ناصر، سٹی امیر مولانا شاہد معاویہ، سٹی جنرل سیکرٹری مفتی محمد اقبال، ضلعی سینئر نائب امیرمجیب الرحمن دومڑ، حافظ محمد ناصر،مولاناجواد الیاس، حافظ عرفان،فضل الٰہی، قاری عبدالمنان غنی ودیگر  کینال روڈ کے ایک ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  کیا۔

سنیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ ملک میں بائیس لاکھ لوگ بے روز گار ہوچکے ہیں۔ موجودہ حکومت کو ڈیڑھ سال مہلت دی مگر نالائق وناہل حکومت نے ملکی حالات بہتر کرنے کی بجائے بدتر کردئیے۔ موجودہ حکومت نے شعائر اسلام پر پہلے دن سے حملہ کیا۔ قادیانیوں کی حمایت کی، ختم نبوت کے قانون اور ناموس رسالت ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی۔ بتایا گیا کہ توہین رسالت? ایکٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے اس لئے الزام علیہ کو الزام ثابت نہ کرنے پر وہی سزا دی جائے گی جو مجرم ثابت ہونے پر ہوتی ہے۔

جس پر ہم نے کہا کہ پھر پاکستان میں کون سا قانون ہے جو غلط استعمال نہیں ہوتا۔ تمام فوجداری اور دیوانی مقدمات پر بھی یہی قانون لاگو کریں۔ مگر یہ فطری، دینی، اخلاقی، آئینی طور پر ہی غلط ہے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت عوامی حمایت کھو چکی ہے۔ پہلے امریکہ کے دورہ میں کشمیر کو بیچنے کا سودا ہوا پھر مودی نے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قانون نافذ کیا اب عمران خان کا دورہ امریکہ کشمیر کے سودے پر مہر ثبت کرے گا۔ اسی لئے مظفر آباد میں وزیراعظم کے جلسہ میں پٹواری، کلرک، کالجز کی بچیوں اور نیم برہنہ خواتین کو لایا گیا تاکہ نوجوانوں کو اکٹھا کیا جاسکے۔

اسی اخلاقی گراوٹ اور کلچر کے خلاف جے یوآئی آزادی مارچ کررہی ہے۔ن لیگ اور پی پی کی مجبوریاں اور مصلحتیں سامنے ہیں مگر ہم سب کا مؤقف ایک ہے ان کا خیال رکھتے ہوئے ہی آزادی مارچ اکتوبر میں طے کیاگیا۔ پاکستان 14اگست 1947کو آزاد ہوا مگر ثمرات نہیں ملے۔ جے یوآئی کے بزرگ پاکستان کی آزادی کی اڑھائی سو سالہ طویل جدوجہد کا ہراول دستہ تھے اور ہیں۔ انگریز کو نکالنے کی جدوجہد کی جس کے نتیجے میں انگریز مجبور ہوا اور پاکستان بنا۔ نام کے لحاظ سے تو آزاد ہوئے کام کے لحاظ سے نہیں۔ ہر حکومت اسلامی چیزوں کو نکالنے کی کوشش کرتی ہے۔ زرداری دور میں، نواز دور میں پھر اب بھی قانون توہین رسالت پر جب بھی قدغن لگانے کی کوشش کی گئی جے یوآئی ف حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں اس معاملے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی۔

موجودہ حکومت کو تو اپنا فنانس منسٹر بھی نہیں ملا۔ ہماری سیاست، معیشت حتیٰ کہ ریاست ہی آزاد نہیں۔ ووٹ کسی کو ملے جیتا کوئی۔ 2013اور2018کے انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی۔ حکومت آزادی مارچ کے اعلان سے ہی گھبرائی ہوئی ہے اب اینکرز بھی گھبراکے انصارالاسلام کے باوردی رضاکاروں کو بنیاد بنا کر الزامات لگانے پر آگئے ہیں۔ صحافت آزاد نہیں ہے۔ ہمارے رضا کاران باوردی ضرور ہوں گے مگر غیر مسلح اور پرامن ہیں۔ حکومت اثاثے بیچ کر بجٹ بنانا چاہتی ہے۔ مزدور، تاجر، وکلاء ، ڈاکٹر سمیت ہر طبقہ احتجاج پر ہے۔ انہوں نے کہا خورشید شاہ کی گرفتاری قابل مذمت ہے احتساب کے نام پر انتقام لیا جارہا ہے۔ موجودہ حکومت آسیہ بی بی کو دو عدالتوں سے سزا ہونے کے باوجود رہا کراکر بیرون ملک بھجوایا گیا اور اس کی رپورٹ عمران خان نے امریکہ میں سر عام دی۔ ہمارا کام جدوجہد کرنا ہے جو جاری رکھیں گے۔ نتائج اللہ تعالیٰ کے ہاتھ ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…