ہفتہ‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2024 

فاٹا کا صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام،جرگے نے حکومت کی حمایت کردی

datetime 8  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مہمند ایجنسی(آن لائن)مہمند ایجنسی، فاٹا اصلاحات کو وفاقی کابینہ کے ایجنڈے سے خارج کرنا حکومت کا مدبرانہ فیصلہ ہے ۔ قبائلی مشران اور کشران سمیت اکثریتی آبادی فاٹا کا صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام مسترد کر چکے ہیں۔ الگ صوبہ ، الگ کونسل بنایا جائے یا ایف سی آر میں ترامیم کی جائے۔قبائلی عوام کا ساتھ دینے پر وزیر اعظم نواز شریف، مولانا فضل رحمان ، محمود خان اچکزئی اور مہمند ایجنسی پارلیمینٹیرینز کے مشکو رہیں۔ سیاسی اور مٹھی بھر عناصر کا ذاتی مفاد کا ایجنڈا مسلط نہیں ہونے دینگے۔ فاٹا کے رسم و رواج اور الگ تشخص برقرار رکھنے کے لئے ہر محاذ پر جدو جہد جاری رکھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار مہمند ایجنسی کے جملہ اقوام کے سرکردہ مشران ملک امیر نواز خان حلیمزئی، ملک فیاض خویزئی، ملک نصرت تر گزئی، ملک عطا ء اللہ ، ملک سید محمود جان، ملک صاحب داد، ملک نذیر، ملک نثار احمد، ملک زیارت گل، ملک صاحب خان ، ملک عزت خان، ملک بدری زمان ، سابق ایم این اے مولانا غلام محمد صادق اور دیگر نے نے بدھ کے روز مہمند پریس کلب میں درجنوں عمائدین کے ہمراہ ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات صوبے میں ضم کرنے کا نام نہیںبلکہ الگ صوبہ یا الگ کونسل بنانے یا موجودہ نظام ایف سی آر میں ضروری ترامیم کے بعد حقیقی معنوں میں اصلاحات اور ترقی آئیگی۔ صوبہ پختونخواہ کے اتنے وسائل نہیں جو جنگ زدہ قبائلی علاقہ جات کے مسائل سلجھا سکے۔ الگ تشخص اور رسم و رواج برقرار رکھ کر اصلاحات لانا اورترقیاتی عمل کے لئے بحالی کی خصوصی پیکجز کی منظوری قبائلی عوام کا اصل مطالبہ ہے۔ سیاسی مقاصد کے لئے صوبے میں انضمام کے نعرے سے تعصب پھیل رہا ہے ۔ اسلام آباد اور بڑے شہروں میں رہنے والوں کا فاٹا انتظامی حیثیت تبدیل کرنے کے فیصلے کا اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے مخصوص پرو پیگنڈوں میں نہ آکر عجلت میں کوئی فیصلہ نہ کرکے قبائلی عوام اور مشران کے دل جیت لئے ہیں۔ اور قبائلی عوام کی مشکل وقت میں ساتھ دے کر مولانا فضل رحمان اور محمود خان اچکزئی نے فاٹا کے ایک کروڑ سے زائد عوام پر احسان کیا ہے۔ جبکہ مہمند ایجنسی کے ایم این اے ملک بلال رحمان ، سنیٹر ملک ہلال رحمان نے قبائلی عوام کے اصل نمائندے ہو نے کا ثبوت دیاہے

۔قبائلی مشران نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم نہ کیا جائے۔ اور اس سلسلے میں مزید مشاورت اور رائے شماری کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی پارٹیاں ذاتی و سیاسی مفاد کے لئے قبائل کو آپس میں نہ لڑاکر بد امنی کے سباب پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے وسائل پر قبضہ نہیں ہو نے دینگے اور صوبے میں انضمام کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔

موضوعات:



کالم



شراب کی فیکٹری میں


تبلیسی کا اولڈ ٹائون دریا کے دونوں طرف آباد ہے‘…

جارجیا میں تین دن

یہ جارجیا کا میرا دوسرا وزٹ تھا‘ میں پہلی بار…

کتابوں سے نفرت کی داستان(آخری حصہ)

میں ایف سی کالج میں چند ہفتے یہ مذاق برداشت کرتا…

کتابوں سے نفرت کی داستان

میں نے فوراً فون اٹھا لیا‘ یہ میرے پرانے مہربان…

طیب کے پاس کیا آپشن تھا؟

طیب کا تعلق لانگ راج گائوں سے تھا‘ اسے کنڈیارو…

ایک اندر دوسرا باہر

میں نے کل خبروں کے ڈھیر میں چار سطروں کی ایک چھوٹی…

اللہ معاف کرے

کل رات میرے ایک دوست نے مجھے ویڈیو بھجوائی‘پہلی…

وہ جس نے انگلیوں کوآنکھیں بنا لیا

وہ بچپن میں حادثے کا شکار ہوگیا‘جان بچ گئی مگر…

مبارک ہو

مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…