ایک جگہ فیل ہوا ہوں، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا، نیب میرے نیچے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی ، عمران خان

26  ‬‮نومبر‬‮  2022

راولپنڈی (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ نظام کا حصہ نہ رہنے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگراسلام آباد گئے تو ملک کا نقصان ہوگا، ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے،اسمبلیوں سے نکلنے کیلئے میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے،

پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں، آنے والے دونوں میں اعلان کریں گے کہ کس دن ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں،ایک جگہ فیل ہوا ہوں، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا، نیب میرے نیچے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی ،بار بار جواب آتا تھا، عمران صاحب، معیشت پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں،پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، سائفر کو جعلی بیانیہ کہنے والے حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،کیا قومی سلامتی کونسل نے یہ نہیں کہا مریکا کو ڈی مارش کرو؟،سائفرکو ڈرامہ کہنا میر ی نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزورکیا، پاکستانیوں سمجھ جائو ملک میں بیماری ایک ہے انصاف نہیں ،غلام قوم کا کوئی مستقبل نہیں ، آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کرنہیں دیتا لڑنا پڑتا ہے،جب تک ہم آزاد نہیں ہوتے تب تک حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہیگی۔ ہفتہ کو 3 نومبر کووزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار لانگ مارچ کے شرکا ء سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آپ سب سے اتنا انتظارکرنے پر معذرت چاہتا ہوں، پیغام آرہے تھے کئی قافلے راستوں میں موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ جب لاہورسے نکل رہا تھا تومجھے کہا گیا سفر کرنا مشکل ہو گا، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جنہوں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کریں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ کوئی شک نہیں میرے لیے سفرکرنا بڑا مشکل تھا، نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا،جب نیچے گرا تومیرے سرکے اوپرسے گولیاں چلیں۔ عمران خان نے کہاکہ نوجوانوں اپنے ایمان کو مضبوط کرو اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں،

زندگی اورموت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کنٹینرپربارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپ کوآزاد کرو، خوف بڑے انسان کوچھوٹا اورغلام بنادیتا ہے۔

عمران خان نے کہاکہ کوفہ کے لوگوں کو پتا تھا حضرت امام حسین ؓراہ حق پرکھڑے ہیں، یزید کے خوف کی وجہ سے کوفہ کے لوگوں نے حضرت امام حسین ؓکی مدد نہیں کی۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کا سب سے بڑا سانحہ ہوا،26سال سے انہوں نے میری کردار کشی کا کوئی موقع نہیں چھوڑا، اس ملک میں کتنے وزیراعظم آئے اور گئے کیا ان کیلئے اتنے لوگ باہر نکلے، مطلب عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے،

طاقتورلوگ اپنے نچلے لوگوں سے غلط کام کرواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صرف آزاد انسان ہی بڑے کام کرتے ہیں، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں ان کی پرواز نہیں ہوتی، مجھے موت کی فکر نہیں تھی، میں اس لیے آپ کے پاس آیا ہوں آپ آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، آج قوم کے پاس دوراستے ہے، ایک طرف نعمت، عظمت، دوسری طرف تباہی، غلامی، ذلت کا راستہ ہے،

مولانا رومی نے کہا تھا جب اللہ نے تمہیں پر دیئے تو کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہوپاکستانیوں چیونٹیوں کی طرح رینگنا ہمارا مستقبل نہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے کہاکہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے،

پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ اللہ کا حکم ہے میرے نبی کے راستے پرچلو، اللہ نے یہ حکم انسانوں کی بہتری کیلئے دیا۔ انہوںنے کہاکہ مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اور انصاف قائم کیا گیا، مدینہ کی بنیاد ہی عدل اور انصاف تھی۔

عمران خان نے کہا کہ، غریب ممالک میں انصاف نہیں ، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں قانون کی حکمرانی نہیں۔

انہوںنے کہاکہ ملک میں مارشل لا قانون توڑ کر لگایا جاتا تھا، ان دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزورکیا، پاکستانیوں سمجھ جائو ملک میں بیماری ایک ہے انصاف نہیں ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا۔

انہوںنے کہاکہ جب ہم نے 2018 میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4گنا اضافہ کیا، ہمارے دورمیں کورونا آگیا تاہم ہم نے معیشت کو سنبھالا، کورونا کے دوران اپوزیشن نے مجھے لاک ڈائون کرنے کا کہا، میں نے کہا چھابڑی والا، دہاڑی دارمزدورطبقے کا کیا بنے گا؟

لاک ڈائون کے دوران ہم نے معیشت کو بچایا۔ عمران خان نے کہاکہ دنیا نے ہمارے احساس پروگرام کو سراہا، ہمارے دور میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہو رہی تھی، 17سال بعد پہلی دفعہ انڈسٹریز ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں گروتھ ریٹ چھ فیصد پرترقی کررہی تھی، ہم نے توملک کو اٹھادیا تھا، ہمارے دورمیں کسانوں کو پہلی دفعہ پوری قیمت ملی، ہمارے دورمیں ملک ترقی کررہا تھا،

ہماری حکومت نے غریب خاندانوں کو 10 لاکھ مفت علاج کی سہولت دی۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ہماری حکومت میں 50 سال بعد ڈیم بننا شروع ہوئے، موسمیاتی تبدیلی پر واحد ہماری جماعت جس نے یہ کام کیا، آج سوال پوچھتا ہوں کیا جرم تھا جو بیرونی سازش کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی۔ عمران خان نے کہاکہ ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی۔ انہوںنے کہاکہ نیب والے کہتے تھے

کیس سارے تیار تھے تاہم حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کوجیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہرمیٹنگ میں کہا تھا بڑے ڈاکوئوں کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے میسج آتا تھا اکانومی پر توجہ دیں،احتساب کو بھول جائیں ان کو چھوڑیں اور این آر او دیدیں۔ عمران خان نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کوبرا نہیں سمجھتے تھے۔

انہوںنے کہاکہ آپ نے دیکھ لیا ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا، اگرسازش نہیں کی تھی تو ان چوروں کا راستہ کیوں نہیں روکا، ان پراربوں روپے کے کیسزتھے باری باری این آراودیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے حکمرانوں نے پرویز مشرف سے این آر او لیا تھا، انہوں نے چلتی حکومت کو گرایا۔ عمران خان نے کہاکہ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،

کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل میں سائفر کو نہیں رکھا گیا تھا؟ ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سیکیورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفرڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے۔

عمران خان نے کہاکہ 7ماہ میں جو کچھ ہوا عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، 7ماہ پہلے پاکستان کی معیشت 17سال بعد تیزی سے معیشت ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ 32ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ہمارے دور میں 6ہزار 1500ارب ٹیکس اکٹھا کیا گیا، ہمارے دورمیں مہنگائی 14فیصد اور آج 45فیصد مہنگائی ہے، سات ماہ میں مہنگائی کے 50سالہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، پٹرول، آٹا، گھی،

بجلی، دالوں کی 100 فیصد قیمتیں بڑھ چکی ہیں، ہمارے دور میں ڈالر 178 اور آج ڈالر 240ہے، جو ان چوروں کو لیکر آئے انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا، ہمارے دورمیں زراعت ترقی اور آج چاول، گنے، کپاس کی کم پیداوارہوئی ہے، آج پاکستان کے قرضوں کا رسک 100فیصد سے بھی زائد ہوچکا ہے، ہمارے دورمیں قرضوں کا رسک صرف 5 فیصد تھا، سروے کے مطابق 88 فیصد سرمایہ کاروں کے مطابق حکومت کی سمت درست نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا لوٹا اپوزیشن لیڈربن گیا، اسمبلی بھی ختم ہو گئی،

ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا کر کیسزمعاف کرا لیے، نیب، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا دیئے، انہوں نے سب سے زیادہ رول آف لا اور ملک کی اخلاقیات کو تباہ کیا، جیلوں میں چھوٹے غریب چور پڑے ہیں، سارے طاقتور بچتے جارہے ہیں اس ملک کا کیا مقصد ہوگا، دوراستے ہے اگرچپ کرکے ناانصافی کوتسلیم کریں گے تو پھر آگے تباہی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج انہوں نے برے لوگوں کو

اوپربٹھا کر امربالمعروف کو ختم کر دیا۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے دور میں نوجوانوں کو ایک امید نظر آرہی تھی۔ انہوںنے کہاکہ 25مئی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمارے کارکن اور ان کے بچوں کو مارا گیا۔ عمران خان نے بتایاکہ ساجد بخاری اور ان کا بیٹا ملنے آیا تو انہوں نے بتایا رات کو تین بجے زبردستی پولیس گھرمیں داخل ہوئی، اس کے بیٹے نے تسلیم کیا گولی چلائی

تاہم اس پر 5 ماہ ظلم کیا گیا، سوال پوچھتا ہوں جن کی ذمہ داری ہے کیا وہ لوگ سوئے ہوئے تھے، کسی نے کچھ نہیں کیا، ڈرٹی ہیری کے دورمیں ظلم ہوا، صحافیوں کو دھمکیاں دی گئیں، ایازامیر، سمیع ابراہیم، معید پیرزادہ، ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا کبھی ایسا نہیں دیکھا، ان صحافیوں کا قصور میرا موقف پیش کرنا تھا، میڈیا ہاوسزکودھمکیاں دی گئیں،

سوشل میڈیا کے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ شہباز گل، اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا گیا، سب کو پتا ہے ارشد شریف کیوں ملک چھوڑکرگیا۔انہوں نے کہا کہ گولی چلانے والے کو پکڑنے پر معظم کوقتل کیا گیا، معظم کو نیچے والے ملزم کی نہیں گولی اور شوٹرکی طرف سے ماری گئی، ان کا پلان تھا نیچے گولی چلانے والے کو اسی وقت ختم کر دیں گے،

مجھے ایجنسیز کے اندرسے خبریں آئی تھی، یہ پہلے میرے خلاف مذہب کے حوالے سے پروپیگنڈا کریں گے، پھریہ کہیں گے کسی مذہبی جنونی نے قتل کردیا، مجھے ان کے پلان کا پہلے ہی پتا تھا، ان کے ذہن میں نہیں تھا ،اقتدار سے جانے کے بعد لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، انہوں نے معیشت کو تباہ کیا اس سے بھی ہماری پارٹی مضبوط ہو گئی، ضمنی الیکشن میں قوم نے بار بار امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا۔

انہوںنے کہاکہ ہماری آوازسننے کے بجائے الٹا ہمارے خلاف ڈرانے، توڑنے، دھمکانے کے حربے استعمال کیے گئے، پچھلے 7 ماہ میں جو سلوک ہوا ایسے لگا کوئی ملک دشمن ہوں، میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہونے کے باوجود ہم ضمنی الیکشن جیتے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں نہیں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھ رہے،

ادارہ ترقی تب کرتا ہے جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ انہوںنے کہاکہ مشرقی پاکستان کے دوران پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور ملک ٹوٹ گیا، ہم نے مشرقی پاکستان سے نہیں سیکھا، آج ہمارے خلاف سب حربے استعمال کیے جارہے ہیں، پنجاب میں ہماری حکومت ہے اور پولیس بے بس ہے، اپنی حکومت ہونے کے باوجود سابق وزیراعظم اپنی ایف آئی آرنہیں کٹواسکا،

پولیس والا کہتا ہے مجھے عہدے سے ہٹا دیں، ایف آئی آر درج نہیں کر سکتا۔ انہوںنے کہاکہ طاقتور لوگوں کو ان کو اتنا خوف ہے، جب تک ملک میں طاقتور قانون کے نیچے اور ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔انہوںنے کہاکہ یہ میرا پاکستان اورمیری فوج ہے، میں چاہتا ہوں میری فوج مضبوط ہو، اگرفوج مضبوط نہیں ہو گی تو دوسرے مسلم ممالک کا حال دیکھ لیں،

ہمیں اپنی طاقتور فوج پرفخرہے، اپنی عدلیہ اورفوج پرتعمیری تنقید کرتا ہوں، وہ پاکستانی نہیں جوپیسہ لوٹ کرباہربھاگ جائے، یہ سیاست دان نہیں غیرملکی قبضہ گروپ ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ کبھی کسی اور ملک کا پاسپورٹ لینے کا نہیں سوچا، چاہتا ہوں ملک حقیقی طور پر آزاد ہو، خون کے آخری قطرے تک اپنے ملک کے لیے لڑوں گا۔عمران خان نے کہا کہ لوگ گواہی دیں گے آخری گیند تک میں لڑتا رہا، تاریخ لکھی جارہی ہے، غلام قوم کا کوئی مستقبل نہیں ،

آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کرنہیں دیتا لڑنا پڑتا ہے، آزادی کیلئے زنجیروں کو توڑنا پڑتا ہے، آزادی کوئی دیتا نہیں چھیننی پڑتی ہے، عام آدمی کوتھانہ، کچہری کی سیاست میں الجھایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ جب ملک میں انصاف ہو گا تو تھانہ، کچہری اور قبضہ گروپس ختم ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کا سابق وزیراعظم ایف آئی آرنہیں کٹواسکا عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا، اعظم سواتی کا جرم ایک ٹویٹ کرنا تھا،

پتا نہیں کون اس ملک کا فرعون تھا جو اس پراتنا تشدد کیا گیا، کسی مہذب معاشرے میں ایسا سلوک نہیں ہوتا۔ انہوںنے کہاکہ مغرب والے آج مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چل رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ سندھ کے اندر بیچارے غریب، ہاریوں پر ایسا ظلم دنیا میں کہیں نہیں دیکھا، زرداری مافیا سندھ میں ظلم کر رہا ہے بیچارے لوگ بے بس ہیں، ہمارے ملک میں ہر کمزور طبقہ بے بس ہے،

جب تک ہم آزاد نہیں ہوتے تب تک حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہیگی۔ انہوںنے کہاکہ لانگ مارچ میں ہم نے ان سے الیکشن کی تاریخ مانگنا تھی، سروے کے مطابق 75 فیصد پاکستانی ملک میں الیکشن چاہتے ہیں، جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک معاشی استحکام نہیں آسکتا، ہم اس لیے لانگ مارچ لیکرآئے تھے ان پراوراداروں پرالیکشن کا پریشرڈالیں، چوروں کے ٹولے کو بھی پتا ہے الیکشن کے علاوہ راستہ نہیں، ان کا مسئلہ اور ہے۔ انہوںنے کہاکہ لندن والا مجرم الیکشن سے ڈرا ہوا ہے،

مجرم اور آصف زرداری کے اربوں بیرون ملک ڈالر پڑے ہیں، ملک دیوالیہ ہو جائے، زرداری، نواز شریف کو کوئی مسئلہ نہیں، ملک میں فیکٹریاں بند، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ڈیزل، بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہے، ملک کے قرضے بڑھتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی انڈسٹریز بند ہو رہی ہے، اور ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، ان پر آج پریشرڈالنے آیا تھا سوائے الیکشن کے کوئی راستہ نہیں۔

انہوںنے کہاکہ بڑے بڑے طاقتور فیصلہ کرنے والوں کو بھی بتا رہا ہوں، ملک ڈوب رہا ہے، جب معیشت گرتی ہے تو نیشنل سیکیورٹی بھی کمزورہوتی ہے، اپنی سیاست کیلئے نہیں آیا، جب بھی الیکشن ہوئے ہم ہی جییتں گے، ملک کوبچانے کیلئے الیکشن چاہتا ہوں، کیا آج ہم سیدھے اسلام آباد نکل جائیں؟ عوام کا سمندرہے لوگ ابھی بھی سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں، اگراسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا تو یقین دلاتا ہوں تو یہ برداشت نہیں کرسکیں گے،

جتنی مرضی پولیس جمع کرلیں لاکھوں لوگوں کوکوئی نہیں روک سکتا۔ انہوںنے کہاکہ میرے پاکستانیوں 26 سالہ سیاست کوآئین وقانون کے اندرکیا، میرے لیے7 ماہ میں بڑا آسان تھا سری لنکا والے حالات پیدا کردیتے۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ہم نے پرامن جلسے کیے، میری پوری کوشش تھی ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کروں، ملک کے معاشی حالات پہلے ہی برے ہیں اگر توڑ پھوڑشروع ہو گئی

تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ اگراسلام آباد گئے تو میرے ملک کا نقصان ہوگا، اب ہم نے اس نظام کا حصہ نہیں رہنا، تمام اسمبلیوں میں نہیں رہنا۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہاکہ چوراپنے کیسزمعاف کرا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس ہے جوان لوگوں کو این آراودیتے ہیں کیا انہیں خوف نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا آپ نے ایک دن اپنے اللہ کوجواب نہیں دینا، بڑے بڑے ڈاکوئوں کے کیسزمعاف اورآپ لوگ کیسے راتوں کوسوتے ہیں۔



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…