اسلام آباد میں روس چین اور ایران کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کی کانفرنس کا انکشاف، یہ ممالک پاکستان کیساتھ ملکر کیا کام کرنا چاہتے ہیں،اجلاس کا مقصد کیا تھا؟ امر یکی ٹی وی کا تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا،پوری دنیا میں کھلبلی مچ گئی

12  جولائی  2018

اسلام آباد \ماسکو\بیجنگ\تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے خفیہ اداروں کے سربراہوں کے ایک ایسی کانفرنس کی میزبانی کی جس کی اس سے پہلے کوئی نظیر موجود نہیں،جس میں روس،چین اور ایران کی خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدے داروں نے شرکت کی ۔امر یکی ٹی وی وا ئس آ ف امر یکہ نے ذرا ئع کا حوالہ دیتے ہو ئے اپنی رپورٹ میں کانفرنس کے انعقاد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شرکا ء نے مشرقی افغانستان میں سرگرم جنگجوؤں کی سرگرمیاں روکنے سے متعلق مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

افغانستان میں موجود داعش کے عسکریت پسندوں کی وفاداریاں مشرق وسطی ٰ کے دہشتگرد گروپ سے ہیں اور افغانستان کیساتھ مشترکہ سرحد رکھنے والے یہ چاروں ملک اپنے پڑوس میں داعش کے اجتماع کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔اجلاس کا ایک اور غیر معمولی پہلو یہ کہ جو ملک داعش کی دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، وہ اس کانفرنس میں شامل نہیں تھا،یعنی افغانستان۔اس ضمن میں ترجمان ماسکو فارن انٹیلی جنس سروس سرگئی آوانو نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں یہ اجلاس افغانستان میں داعش کی گروہ بندی سے متعلق تھا،کانفرنس کے شرکا نے داعش کے دہشتگردوں کو شام اور عراق سے افغانستان میں جانے سے روکنے کے لیے تعاون پر مبنی اقدام کی اہمیت پر اتفاق کیا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی ہمسایہ ملکوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے،روس کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سرگئی نارشکن نے اسلام آباد میں ہونیوالے اجلاس میں چین اور ایران کے اپنے ہم منصبوں کیساتھ شرکت کی۔ان سب نے افغانستان میں جنگ ختم کرنے کیلئے علاقائی طاقتوں کی جانب سے زیادہ موثر شمولیت کی اہمیت پر زور دیا۔اس سے قبل روس یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ شمالی افغانستان میں،جس کی سرحدیں وسطی ایشیائی ملکوں سے ملتی ہیں،داعش کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔

امریکہ ان الزامات کو افواہیں قرار دے کر مسترد کرتا ہے،گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کیلئے روس کے سفارت کار واسیلی نیبنزیا نے افغانستان پر سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کہا تھا کہ داعش افغانستان میں اپنے تربیتی مراکز قائم کر رہا ہے،وہاں اس گروپ کے 10 ہزار کے قریب جنگجو موجود ہیں اور وہ ملک کے 34 میں سے 9 صوبوں میں فعال ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے شمالی حصے میں اپنی موجودگی مستحکم کر رہے ہیں جس سے وسطی ایشیائی ریاستوں کیلئے خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

تاہم افغان عہدے دار اس دعوے کو مبالغہ آرائی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ملک میں داعش کے جنگجوؤں کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ نہیں ہے۔ایران، جس کی طویل سرحد فغانستان کیساتھ ملتی ہے، اسی طرح کا تحفظات کا اظہار کر چکا ہے،جبکہ اس ضمن میں پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ گروپ افغانستان کے ان علاقوں میں اپنے مضبوط ٹھکانے قائم کر رہا ہے جہاں حکومت کی عمل داری نہیں ہے اور وہ وہاں سے سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی کر نے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکہ کے ایک فوجی تجزیے میں بتایا گیا تھا کہ افغان حکومت کے کنٹرول میں ملک کا 60 فی صد سے بھی کم علاقہ ہے۔تاہم اسلام آباد، ماسکو، بیجنگ اور تہران کے طالبان کے ساتھ رابطے ہیں۔اس کا مقصدا فغان جنگ کا بات چیت کے ذریعے حل ڈھونڈنے کی کوشش کرنا ہے۔لیکن کابل اور واشنگٹن ان سفارتی رابطوں کو تشویش کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…