بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کورونا سے بچاؤ کی ایک اور ویکسین کا کامیاب تجربہ، ماہرین نے خوشخبری سنا دی

datetime 3  اپریل‬‮  2020 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی) امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ منفرد ویکسین کا پہلا مرحلہ کامیاب ہوگیا ہے اور اب ماہرین ویکسین کی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں جانے کیلئے تیار ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ جیلی یا کریم کی طرح کی ویکسین کی چوہوں پر کامیاب آزمائش ہوگئی، جس کے بعد ماہرین کو امید ہے مذکورہ ویکسین انسانوں پر آزمائش کے بھی اچھے نتائج دے گی۔

پٹسبرگ یونیورسٹی کی جانب سے بھی جاری کردہ ویڈیو میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے چوہوں پر مذکورہ ویکسین کی آزمائش کی جس کے حوصلہ مند اور اچھے نتائج ملے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ویکسین تیاری کے مراحل میں دیگر ویکسین سے منفرد ہے، چوں کہ مذکورہ ویکسین انجکشن یا دوائی کی صورت میں نہیں بلکہ مالش کے لیے استعمال ہونے والی جیلی یا کریم کی طرح ہے۔پٹسبرگ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کو مائکرو نیڈل ایرے کا نام دیا گیا ہے جو کسی جیلی کی طرح ہے اور وہ متاثرہ مریض کی جلد پر لگائی جائیگی۔رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین چینی اور پروٹین کے اجزا سے تیار کی گئی اور اسے متاثرہ مریض کے جسم پر لگانے سے اس کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا۔مدافعتی نظام کو بڑھانے والی مذکورہ ویکسین جلد میں جذب ہونے کے بعد انسانی خون کو تقویت فراہم کرے گی، جس سے انسان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا اسی ویکسین کے حوالے سے جریدے ای بائیو میڈیسین میں شائع تحقیق کے مطابق اس ویکسین کو چوہوں پر آزما کر ان کے اندر اس نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف مخصوص اینٹی باڈیز کو اتنی مقدار میں پیدا کیا گیا کہ وہ وائرس کو ناکارہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔یہ پہلی تحقیق ہے جسے کسی معتبر جریدے میں شائع کیا گیا ہے اور اسے تیار کرنے والی یونیورسٹی سے ہٹ کر دیگر سائسندانوں نے بھی اس پر نظرثانی کی۔

امریکا کی پیٹسبرگ یونیورسٹی کی تیار کردہ تحقیق میں شامل ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈریا گمبوٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں ماضی میں 2003 میں سارس کوو اور 2014 میں مرس کوو کا سامنا ہوا، یہ دونوں وائرسز اس نئے نوول کورونا وائرس سے بہت ملتے جلتے ہیں، جس سے ہمیں ایک مخصوص پروٹین کا علم ہوا جسے اسپائیک پروٹین کہا جاتا ہے، جو وائرس کے خلاف مدافعت بڑھانے کے لیے ضروری ہے، ہم جانتے ہیں کہ اس نئے وائرس کے خلاف کیسے لڑنا ہے۔اس وقت جس ایم آر این اے ویکسین کی انسانوں پر آزمائش ہورہی ہے،

اس کے برعکس پیٹسبرگ یونیورسٹی کی ویکسین کا طریقہ کار مختلف ہے، کیونکہ اس میں لیبارٹری میں تیار وائرل پروٹین کے ٹکڑوں کو مدافعت بڑھانے کے لیے استمال کیا گیا، بالکل اسی طرح جیسا فلو ویکسین میں کیا جاتا ہے۔محققین نے دوا کی فراہم کے لیے ایک نیا طریقہ کار مائیکرو نیڈل ایرے کو بھی استعمال کیا تاکہ اس کی افادیت کو بڑھایا جاسکے،یہ ایک ٹکڑا ہے جس میں 44 ننھی سوئیاں موجود ہوتی ہیں جو جلد میں اسپائیک پروٹین کے ٹکڑوں کو داخل کردیتی ہے، جس سے مدافعتی ردعمل مضبوط ہوتا ہے،یہ ٹکڑا کسی بینڈیج جیسا ہے اور سوئیاں شکر اور پروٹین کے ٹکڑوں سے تیار ہوتی ہیں، جو جلد میں تحلیل ہوجاتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…