واشنگٹن(سی پی پی ) نام نہاد سیکولر بھارت کی حقیقت دنیا پر آشکار ہونے لگی ہے۔ جنگ کے خلاف بولنے والوں کو بھارت میں غدار قرار دیا جانے لگا۔جنگ کو آخری آپشن کہنے والے ہلاک بھارتی فوجی کی بیوہ بھی انتہا پسندوں کی تنقید کی زد پرہے اور بھارتی فوج کے خلاف بات کرنے والوں کو نوکریوں سے بھی نکالا جارہا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے بھارت کا پول کھول دیا ہے۔ ایک آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے حالیہ کشیدگی کے بعد بھارت میں قوم پرستی کی لہر آئی ہے۔ انتہا پسند تشدد پر اترے ہوئے ہیں اور غداروں کی تلاش ہو رہی ہے۔حکومتی جماعت بھارتی جنتا پارٹی یا پاکستان کے خلاف فضائی جارحیت پر سوال اٹھانے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔پلواما حملے میں ہلاک فوجی کی بیوہ نے جنگ کو آخری آپشن کہا تو اسے بھی انتہا پسندوں کی تنقید کا سامنا ہے۔اخبار نے بھارت میں حالیہ دنوں میں ہونے والے کئی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی نے لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔ کرناٹک کے انجینئر سندیپ نیسوشل میڈیا پر یہ لکھنے کی غلطی کی تو انتہا پسندوں ہندوں نے انجینئر کو مرغا بنوا کر معافی منگوائی۔مقبوضہ کشمیرمیں فوج کے کردار پر تنقید کرنے والی پروفیسرکو ریٹائرڈکرنل نے ملک مخالف کہا اور انہیں تھپڑ مارنے کی بات کی اور پروفیسر کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارتی میڈیا جنگی جنون میں حکومت اور فوج پرسوال اٹھانے والوں سے بدلہ لینیکی باتیں کر رہا ہے۔ ٹی وی اینکرز بھارتی حکومت یا فوج پر تنقید کرنے والوں کو پاکستان کا مدد گار ٹھہرا رہے ہیں۔