ریاض(این این آئی)قطر 2009 میں سعودی عرب کی جنوبی سرحد پر جنگ کا شعلہ بھڑکانے میں ملوث رہا ہے۔سعودی اخبار نے معزول یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی انٹیلی جنس آرکائیو سے اِفشا ہونے والی دستاویزات کے حوالے سے ایک سازش پر روشنی ڈالی ہے جس میں قطر ، ایران ، حزب اللہ ملیشیا اور حوثی باغی شریک ہوئے۔ سازش کا مقصد مذکورہ جنگ چھیڑنا تھا۔دستاویزات میں سال 2000 سے 2013 کے دوران
قطر کے حوثی ملیشیا کے ساتھ تعلقات کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ یمن میں قطر ، ایران اور حزب اللہ کی مداخلتوں اور دوحہ کی جانب سے صعدہ کی تعمیر نو کے نام پر حوثیوں کو دی جانے والی مالی رقوم پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کے علاوہ معزول علی صالح کی جیلوں میں گرفتار بڑی تعداد میں حوثیوں کی رہائی کے لیے قطر کے ثالثی کے کردار کا بھی انکشاف ہوا ہے۔سعودی اخبار نے مذکورہ دستاویزات رکھنے والے یمنی سیاست داں محمد الولص کے حوالے سے بتایا کہ صعدہ کی جنگ سے چار سال قبل قطر نے خفیہ طور پر حوثیوں کی سپورٹ کی تھی۔بعد ازاں اس سپورٹ نے ایک لاکھ ڈالر کی صورت اختیار کر لی جو حوثی کمانڈر یحیی قاسم عواضہ کے حوالے کی گئی۔قطری سپورٹ کی مد میں حوثی ملیشیا کو 100 سے زیادہ سیٹلائٹ ٹیلی فون سیٹ پیش کیے گئے تا کہ عبدالملک الحوثی صعدہ میں اپنے غار میں رہتے ہوئے تہران اور بیروت کے نواحی علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کے ساتھ رابطوں میں رہے۔ ان کے علاوہ 5 بکتر بند گاڑیاں بھی دی گئیں۔ قطر نے 2007 اور 2008 کے درمیان حزب اللہ کے درجنوں عسکری ماہرین کو صعدہ منتقل کیا تا کہ وہ حوثیوں کو تربیت دے سکیں۔سال 2009 میں سعودی سرحد پر حملے سے دو سال قبل قطر نے ایرانیوں کے تعاون سے عسکری رابطوں کا نیا نظام ، رات کو استعمال میں آنے والی دْور بینیں اور دھماکا خیز مواد اور بارودی سرنگیں تیار کرنے کا سامان یمن کے صوبے صعدہ میں داخل کیا۔