منگل‬‮ ، 21 اکتوبر‬‮ 2025 

بلوچستان کے ساحلی علاقے جیونی سے عظیم الجثہ وہیل کی باقیات مل گئیں

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آن لائن)بلوچستان کے ساحلی علاقے جیونی سے عظیم الجثہ وہیل کی باقیات مل گئیںماحولیات کے بقا کے لیے کام کرنے والے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق 31 فٹ لمبی وہیل کی ہلاکت ماہی گیروں کی جانب سے بچھائے گئے ایک جال میں پھنسنے کے باعث واقع ہوئی ہے اس کی باقیات جیونی کے علاقے گنز سے ملی ہیں تنظیم کے ٹیکنیکل مشیر محمد معظم نے بتایا کہ 26 نومبر کو انھیں اطلاع ملی تھی کہ ماہی گیروں کے

جال میں وہیل پھنسی ہے ماہی گیروں نے اس نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن دیو ہیکل وہیل بپھری ہوئی تھی اس لیے انھیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ٹیم بھی اس وہیل کی تلاش میں گئی لیکن اس کا پتا نہیں چل سکا ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اپنا سرچ آپریشن جاری رکھا اور جمعہ کے روز یہ وہیل پہاڑی ٹیلوں میں مردہ حالت میں پائی گئی ہے مردہ وہیل کی تصاویر سے پتا چلا کہ یہ برائیڈس وہیل ہے محمد معظم کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود میں بحیرہ عرب میں تین اقسام کی وہیلز پائی جاتی ہیں جن میں برائیڈس کے علاوہ بلیو وہیلز اور عربین وہیل شامل ہیں وہیل اینڈ ڈولفن کنزویشن تنظیم کے مطابق یہ وہیل بحرالکاہل، بحر اوقیانوس اور بحیرہ عرب میں پائی جاتی ہے، یہ وہیل زیادہ تر وقت اکیلے یا جوڑے کی شکل میں رہتی ہے اور انھیں فیڈنگ کرتے ہوئے غول کی صورت میں بھی دیکھا جا سکتا ہے تاہم اس قسم کی وہیل کی رفتار انتہائی سست ہے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق وہیلز دنیا کے تمام سمندروں میں سفر کرتی ہیں اور ایک پراثرار آواز پیدا کرتی ہیں، سمندر میں رہنے کے باوجود یہ سانس لیتی ہیں اور انسانوں کی طرح گرم خون والی ممالیہ ہیں محمد معظم نے بی بی سی کو بتایا کہ ہر سال وہیل کی ہلاکت کے ایک سے زائد واقعات پیش آتے ہیں وہیل کی اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں جال میں پھنسنا اور جہازوں سے ٹکرانا ہے انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے ماہی گیروں کو تربیت فراہم

کی گئی ہے کہ اگر کوئی وہیل جال میں پھنس جائے تو اس کو کس طرح محفوظ طریقے سے نکالا جائے گذشتہ آٹھ برسوں میں جال میں پھنس جانے والی چھ وہیلز کو بروقت کارروائی کر کے بچایا گیا ہے وہیلز انتہائی نایاب ہیں اور بہت کم نظر آتی ہیں اور اگر ایک کی بھی ہلاکت ہو جائے تو یہ کسی بڑے نقصان سے کم نہیں محمد معظم کے مطابق عمان، پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجود سمندری حدود میں یہ وہیلز خوراک حاصل کرنے آتی ہیں کیونکہ یہ سمندری علاقے ان کی فیڈنگ اور نشو نما کی جگہیں ہیں عام طور پر

جیسے ہی موسم سرما کی ابتدا ہوتی ہے ان دنوں میں یہ وہیل پاکستان آتی ہیں کیونکہ اس سیزن میں پاکستان میں سمندر کی سطح پر چھوٹے جھینگے باکثرت پائے جاتے ہیں جو وہیل کی مرغوب غذاں میں سے ہیں ندھ اور بلوچستان حکومت نے وہیل اور شارک کے شکار پر پابندی عائد کر رکھی ہے محمد معظم کے مطابق ماہی گیر جان بوجھ کر اتنے بڑے جانور کا شکار نہیں کرتے لیکن حادثاتی طور پر یہ جال میں پھنس جاتی ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہیل اور شارک کے بقا کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آرتھرپائول


آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…