لوگ زندگی میں کس بات پر سب سے زیادہ پچھتاتے ہیں؟

8  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زندگی خوشی اور دکھ کے امتزاج کا نام ہے، جس میں ہنسی بھی ہے اور غم بھی، اور پچھتاوا بھی ان جذبوں میں سے ہے جس کا سامنا ہر شخص کو ہوتا ہے۔ جدید عہد میں عمر کی چوتھی دہائی میں ہی لوگ مختلف پچھتاﺅں کا شکار ہو جاتے ہیں ، جن سے بچنا مشکل نہیں مگر مختلف وجوہات کی بناءپر یہ ہماری زندگی کا حصہ بن جاتے ہیں، جن میں سے چند ایک پیش خدمت ہیں۔

وہ 7 اقدامات جن پر پچھتانے کی ضرورت نہیں یہ نہیں کرنا چاہئے تھا یا ایسا کرنا چاہئے تھا عمر کی چوتھی دہائی میں ہمیں سب سے زیادہ سماجی دباﺅ کا سامنا ہوتا ہے تاہم اسے سر پر سوار نہ کریں۔ اس زمانے میں ہم اپنے گھر، بچوں، شادی یاکیرئیر کے حوالے سے پریشان رہتے ہیں۔ تو ان توقعات کے باوجود زندگی کو ہنسی خوشی سے گزارنا سیکھیں، ناکامی کو محسوس کئے بغیر زندگی کو عام معمول کی طرح گزاریں۔ والدین کے ساتھ وقت نہ گزار پانا متعدد افراد کو چوتھی دہائی میں ایک عام پچھتاوا اپنے والدین کیساتھ زیادہ وقت نہ گزار پانے کا ہوتا ہے، کیونکہ نوجوانی میں وہ دیگر مشاغل میں زیادہ گزار کر اس نعمت سے محروم ہوچکے ہوتے ہیں۔ کام کو پہلی ترجیح بنانا اپنے کیرئیر کو ترجیح بنانے سے عمر کی چوتھی دہائی پچھتاوے میں ہی گزارتی ہے، اپنے پیاروں کیساتھ وقت گزاریں، کیونکہ یہ لمحات کبھی دوبارہ واپس نہیں آئیں گے۔ منفی چیزوں کیساتھ وقت گزارنا برے لوگ آپ کی زندگی سے کبھی غائب نہیں ہوتے بلکہ وہ آس پاس ہی ہوتے ہیں، تو ان کیساتھ وقت ضائع مت کریں۔ عمر کی چوتھی دہائی میں خود کو بوڑھا سمجھ لینا تیس سے 40 سال کی عمر کے درمیان آپ کی جانب سے یہ فقرہ کافی بار سنا جائے گا کہ اس کام کیلئے میں کافی بوڑھا ہوچکا ہوں، حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ جو دنیا 20 سال کی عمر میں آپ کیلئے تھی وہ ابھی بھی موجود ہے، مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر زندگی کا لطف لیں، کیونکہ ہمارے اندر کا بچہ کبھی نہیں مرتا۔

جسم کا خیال نہ رکھنا اس عمر میں جنک فوڈ اور ورزش سے دوری کی عادات بہت بھاری ثابت ہوتی ہیں، اگرچہ ان عادات کو ترک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے مگر جسمانی صحت کیلئے ان سے گریز بہت ضروری ہے۔ خطرہ مول لینے سے ڈرنا ہوسکتا ہے کہ اس عمر میں آپ بہت زیادہ محتاط ہوجائیں، مگر ہمیشہ خود کو بچانے کی بجائے زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے تھوڑا خطرہ مول لیں۔ بچت نہ کرنا یہ درمیانی عمر میں بہت زیادہ پچھتاوے کا سبب بن سکتا ہے کہ کاش میں نے پہلے سے بچت کی عادت اپنا لی ہوتی۔

اگر آپ اس عمر میں بچت اور سرمایہ کاری کے فوائد کو مدنظر رکھیں گے تو اپنی مرضی کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے سکیں گے۔ سفر نہ کرنا آج کے دور میں دنیا آپ کی مٹھی میں ہے تو سیاحتی مقامات کی سیر ضرور کریں، اسے التواءمیں نہ ڈالیں کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ سفر کرنا بھی مشکل ہوتا چلا جائے گا۔ دوسروں کی رائے کی بہت زیادہ پروا کرنا یہ ہر عمر میں پچھتانے کا سبب بن سکتا ہے، تو اس بیکار عادت سے پیچھا چھڑالیN اور اپنی توانائیاں دیگر افراد کی آراءسے متاثر ہونے پر خرچ نہ کریں۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…