10 سالہ ریکارڈ پاش پاش پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ آرڈرز پورے کرنا مشکل ہو گیا

24  مئی‬‮  2021

مکوآنہ،کراچی،لاہور (این این آئی ) فیصل آباد کے صنعتکاروں کی چاندی ہوگئی ، 10 سالہ ریکارڈ پاش پاش، برآمدات کی ڈیمانڈز میں اضافہ ، صنعتکاروں کے لیے آرڈر پورے کرنامشکل ہوگیا ۔ ایک طرف پوری دْنیا کو کورونا نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے تو دوسری جانب پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خبر سامنے آئی ہے، اس وبا کے دورانپاکستان کی

ٹیکسٹائل انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت اور بنگلہ دیش کو بھی پیچھے چھوڑ گئی ہے، رواں سال پاکستان کی برآمدات میں اکیس سو چھپن ملین ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو کہ گزشتہ دس سالوں کیریکارڈ توڑ گئی ہے۔ اس حوالے سے فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے ایگزیکٹو آفیسر میاں محمدعامر سلیمی کا کہنا ہے کہ یوں لگ رہا ہیکہ کورونا پاکستانی معیشت کے لیے مثبت اثرات لے کر آیا ہے،اس وبا کے دوران کے تقریباً سوا لاکھ لوگوں کو روزگار کی آفر ہوئی ہے، ایک سو پچیس ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ بیرون ملک سے جبکہ اندرون ملک سے ستر ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ آئی ہے۔دوسری جانب پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد نے کہا ہے کہ برآمدات کے فروغ کیلئے بیرون ممالک پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کیلئے خصوصی پویلینز کا قیام نا گزیر ہے ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان نے کورونا وباء کی وجہ سے بدلتے ہوئے رجحان کو پیش نظر رکھتے ہوئے قابل ستائش اقدامات اٹھائے ہیں ،

تجویز ہے کہ اس پلیٹ فارم سے غیر ملکی خریداروں سے بلا تعطل رابطوں کا سلسلہ بھی شروع کیا جانا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک ، سعید خان، محمد اکبر ملک ، میجر (ر) اختر نذیر، اعجاز الرحمان

،دانیال حنیف، فیصل سعید خان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہو اہے جو مشکلات کا شکار صنعت کیلئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے ۔ ریاض احمد نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات تیار کرنے والے چند ممالک میں پاکستان کو منفرد پہچان

حاصل ہے لیکن حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے ہم عالمی منڈیوں میں اپنا حصہ کھو رہے ہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسی صنعت ہے جس کا حکومت پر کسی طرح کا بوجھ نہیں ہے بلکہ حکومت اس صنعت کی سرپرستی کر کے اربنائزیشن کو روک سکتی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین سے مطالبہ ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے مسائل سے آگاہی کیلئے ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کو مدعو کیا جائے تاکہ اس صنعت کو دوبارہ عروج مل سکے ۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…