لاہور( این این آئی )12سال قبل پاکستان کرکٹ بورڈ میں ملازمت کا آغاز کرنے والے وحید احمد خان کی ذمہ داری نیشنل کرکٹ اکیڈمی اور پی سی بی کے اعلی حکام کے علاوہ قومی کرکٹ ٹیم کو منزل مقصود تک پہنچانا ہے۔ 52 سالہ وحید احمد خان سیریز کے دوران قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو ائیرپورٹ سے ہوٹل اور پھر وینیوز پربحفاظت پہچا نے کے فرض کو پوری ذمہ داری سے ادا کرتے ہیں۔2007ء میں ملازمت کی
غرض سے این سی اے کا رخ کرنے والے وحید احمد خان کی ٹیسٹ ڈرائیو ان کے پسندیدہ کرکٹر ڈائریکٹر اکیڈمیز پی سی بی مدثر نذر نے لی تھی۔ زمباوے، ویسٹ انڈیزاور سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز سمیت پاکستان سپر لیگ اور مختلف ایج گروپ کے کھلاڑیوں کے ساتھ فرائض انجام دینے والے وحید احمد احمد خان کھلاڑیوں کی عادات اور طور طریقوں سے واقف ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ روانگی کے وقت فخر زمان اور حسن علی سب سے پہلے آکر ٹیم بس میں بیٹھتے ہیں،شعیب ملک اور وہاب ریاض فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوران سفر قومی کرکٹرز بیرونی نظارے دیکھنے کے لیے شیشے کی طرف بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کے ڈرائیور کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے دوران غیرملکی کھلاڑی بھی دوران سفر باہر کے نظاروں دیکھنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ باون سالہ ڈرائیور کا کہنا ہے کہ سفر کے دوران قومی کرکٹرزآپس میں خوب گپ شپ کرتے ہیں اوراکثر موسیقی لگانے کی فرمائش بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمد عامراور محمد عرفان اکثر سفر کے دوارن گنگنا رہے ہوتے ہیں۔شاہد آفریدی اور یونس خان انہیں پیار سے چاچا پکارتے تھے۔ وحید احمد خان شعیب ملک کے ہمراہ لاہور سے سیالکوٹ اور پھر لاہور واپسی کے سفر کو یادگار قرار دیتے ہیں۔ فاسٹ بالر محمد عامر کا بابا کہنا بھی وحید احمد خان سے بے تکلفی کا اظہار ہے،بابا کا لفظ بان سالہ ڈرائیور کے لبوں پر
مسکراہٹ لے آتا ہے۔ ایف اے تک تعلیم حاصل کرنے والے وحید احمد خان کا کہنا ہے کہ بچپن میں جن نامور کرکٹرز کو ٹی وی اسکرین پر دیکھا کرتے تھے ان کا ہمسفر بننا ان کے لیے ایک نئی زندگی کا آغاز تھا۔ وحید احمد خان نے کہا کہ ملازمت کے دوران ان 12سالوں میں انہوں نے تمام کرکٹرز کا رویہ دوستانہ پایا ہے۔آزاد کشمیر کے
شہر باغ کے رہائشی وحید احمد خان میں ڈرائیونگ کا شوق بڑے بھائی کی موٹرسائیکل چلانے سے شروع ہوا تھا۔ بچپن میں والدین نے انہیں پڑھائی پر دھیان دینے کے لیے ڈانٹ ڈپٹ بھی کی مگر وحیداحمد خان نے شوق کی خاطر ڈرائیونگ کو اپنا پیشہ بنانے کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں مزید 60 سال کی زندگی دی جائے تو بھی وہ انہی لوگوں کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیں گے۔