لاہور(آن لائن)پاکستان کے مایہ ناز سابق آل رانڈر شاہد خان آفریدی سوانح حیات شائع ہونے پر میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد خود بھی میدان میں آ گئے ہیں۔شاہد آفریدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ الحمد اللہ! گیم چینجر پہلے سے ہی مقبول ہو رہی ہے۔ لیکن میڈیا پر چلنے والی خبروں پر مل جائیں! اور میں نے وجاہت سعید خان کیساتھ مل کر جو لکھا ہے، اس کی حوصلہ افزائی کیلئے میری کتاب پڑھیں (میں بھی اپنی پہلی کتاب کی پہلی کاپی کے انتظار میں ہوں)۔
کتاب میں اگر میں نے کسی کے بارے میں سخت موقف اختیار کیا ہے تو جہاں ضروری تھا، وہاں انہیں کریڈٹ بھی دیا ہے۔یاد رہے کہ بوم بوم آفریدی نے کتاب میں سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے سابق کوچ وقاریونس کو اوسط درجے کا کپتان اورخوفناک کوچ قراردیتے ہوئے کہا کہ وقار یونس جب سے پاکستان ٹیم کے کوچ بنے تو ان کی وسیم اکرم سے کشمکش رہی، وقار یونس نے ہرکام میں مداخلت کی، اسی لئے دونوں کے درمیان اختلافات رہے۔شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں جاوید میانداد کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میانداد کو بڑا کھلاڑی سمجھا جاتا ہے مگروہ چھوٹے آدمی ہیں، جاوید میانداد کو میرے بیٹنگ سٹائل سے نفرت تھی، انہوں نے میرے خلاف ایک محاذ قائم کر لیا تھا جبکہ ایک پریزینٹیشن تقریب میں جاوید میانداد نے مجھ سے زبردستی اپنی تعریف کرائی۔سابق کپتان نے کہا کہ انگلینڈ میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل کا مجھے بہت پہلے علم ہوگیا تھا، مظہر مجید نے فون مرمت کیلئے لندن میں ایک دکان پر دیا تھا، دکان کا مالک میرے دوست کا دوست نکلا، مظہر مجید کے فون سے پاکستانی کھلاڑیوں کو کئے گئے پیغامات ملے، ٹیم مینجمنٹ کوثبوت دکھائے مگر کوئی ایکشن نہ ہوا، میں نے یہ پیغامات وقار یونس اور یاورسعید سے شیئر کئے تھے،اس وقت مینجمنٹ خوفزدہ تھی یا اسے ملک کے وقار کا خیال نہ تھا۔شاہد آفریدی نے کہا کہ عبدالرزاق نے بھی سلمان بٹ،محمد عامر اور
آصف پر شک کا اظہار کیا تھا، اس وقت شعیب ملک کپتانی کیلئے فٹ نہیں تھے، ناتجربہ کاری شعیب ملک کی کمزوری تھی، شعیب ملک کو کپتان اور سلمان بٹ کو نائب کپتان بنانا غلط اقدام تھا، کان کا کچا شعیب ملک برے لوگوں سے برے مشورے لیتا تھا، سلمان بٹ کو مستقبل میں قومی ٹیم میں جگہ نہیں ملنی چاہیے۔بوم بوم آفریدی نے کشمیر کے حوالے سے لکھا ہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کا نہیں بلکہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کو مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔