جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

جاوید میانداد اور جہانگیر خان سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے ڈپارٹمنٹس کی سطح پر کھیل ختم کرنے کی شدید مخالفت کردی

datetime 27  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)سابق مایہ ناز کرکٹر جاوید میانداد اور جہانگیر خان سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ڈپارٹمنٹس کی سطح پر کھیل ختم کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیلوں کے فروغ میں مختلف ڈپارٹمنٹس کا کردار رہا ہے ،جب تک ڈپارٹمنٹ تھے تو پاکستان کئی کھیلوں کا ورلڈچمپئن تھا، کیا وزیر اعظم عمران خان نے خود پیسوں کے لیے کاؤنٹی کرکٹ نہیں کھیلی۔

سب پیسوں کیلئے کائونٹی کرکٹ کھیلتے ہیں،نوکریاں ختم ہو رہی ہیں اور ملک قرض میں ڈوبا ہے،اسپورٹس کے فروغ کیلئے متبادل اسٹرکچر بنائے بغیر سسٹم ختم کرنا درست نہیں،ڈیپارٹمنٹنل اسپورٹس کی حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کرے ،ہر بڑا ادارہ بیس ،پچیس کھلاڑیوں کو لازمی ملازمت دے،جب نوکری برقرار نہ رہنے کی تلوار کھلاڑیوں پر لٹکتی ہو تو ایسے میں کون کھیل سکتا ہے۔ ہفتہ کو یہاں پریس کلب میں قومی ہیروز جہانگیر خان، سید صلاح الدین اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میاندادنے کہا کہ موجود ہ حالات میں کھلاڑیوں کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی ہے اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر پی آئی اے نہ ہوتا تو آج جہانگیر خان ، جہانگیر خان نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ آج ہر ایک کو نوکری چاہیے اور کرکٹ اور ہاکی کوئی کھیلنا نہیں چاہتا۔جاوید میانداد نے کہا کہ کیا وزیر اعظم عمران خان نے خود پیسوں کے لیے کاؤنٹی کرکٹ نہیں کھیلی؟ ،سب پیسوں کیلئے کائونٹی کرکٹ کھیلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس بند کرکے کھلاڑیوں کو بے روزگار کیاجا رہا ہے ،لوگ مجبورا کرکٹ اور ہاکی کھیلتے ہیں اور آپ مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ نوکریاں ختم ہو رہی ہیں اور ملک قرض میں ڈوبا ہے۔جاوید میانداد نے کہا کہ آپ نے پہلے سے موجود اسپورٹس کے فروغ کے اداروں کو ختم کردیا اور پھر سب اداروں نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم کر دی ،اب کرکٹرز کہاں سے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسپورٹس کے فروغ کیلئے متبادل اسٹرکچر بنائے بغیر سسٹم ختم کرنا درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیپارٹمنٹنل اسپورٹس کی حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کرے اور ہر بڑا ادارہ بیس ،پچیس کھلاڑیوں کو لازمی ملازمت دے۔اس موقع پر اسکوائش کے لیجنڈ کھلاڑی جہانگیر خان نے

کہا کہ وہ چودہ برس کی عمر میں آئے اور اگر آج یہاں بیٹھے ہیں تو اپنے ڈیپارٹمنٹ کی وجہ سے۔انہوں نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کی وجہ سے لوگوں کو مستقل ملازمت ملتی ہے ، اب میں سنتاہوں 6 ماہ یا سال کے کنٹریکٹ پر رکھا جاتا ہے۔جہانگیرخان نے کہا کہ جب نوکری برقرار نہ رہنے کی تلوار کھلاڑیوں پر لٹکتی ہو تو ایسے میں کون کھیل سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے لڑکے بھوکے مررہے ہیں،وزیراعظم ان کو نوکریاں دیں۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…