لاہور( آن لائن )پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سرحدی کشمکش کی وجہ سے عالمی کپ میں دونوں ملکوں کے درمیان مقابلے پر شکوک و شبہات بدستور برقرار ہیں،چیئرمین پی سی بی احسان مانی کو پاکستان اور بھارت کا میچ شیڈول کے مطابق ہونیکی امید ہے ،انکا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک کی جانب سے مخالفت کا نہیں کہہ سکتے البتہ وہ کسی ملک کیخلاف کہیں بھی کھیلنے کو تیار ہیں۔
کھیلوں میں سیاست کاقطعی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ کپ2019میں 16جون کو مانچسٹر میں شیڈول مقابلہ آئی سی سی کے خیال میں پلان کے مطابق ہی ہوگا لیکن دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشمکش میں اضافہ اسکے برعکس تصویر سامنے لا رہاہے اور پاکستان کیخلاف باہمی مقابلوں سے انکاری بھارت میں یہ بات تیزی سے زور پکڑ رہی ہے کہ عالمی کپ میچ کا بائیکاٹ کیا جائے کیونکہ اسکی جانب سے یہ مہم جوئی ناکامی کا شکار ہو چکی ہے کہ آئی سی سی پاکستان کو ورلڈ کپ سے باہر کردے یا اپنے رکن ممالک کو پاکستان کیخلاف کھیلنے سے روک دے۔عام حالات میں کھیلوں کو دو ممالک کے درمیان اضطراب کے خاتمے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن بھارت کی جانب سے انوکھے رویہ نے یہ دروازہ بھی بند کردیا ہے اور دنیا بھر میں دلچسپی کے حامل سمجھے جانیوالے میچوں کی بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عالمی کپ میں بھی دونوں ممالک آمنے سامنے نہیں آ سکیں گے۔چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کو پوری امید ہے کہ رواں سال عالمی کپ میں پاکستان اور بھارت کا میچ شیڈول کے مطابق ہی ہوگا لیکن وہ اس بات کا یقین نہیں دلا سکتے کہ بھارت کی جانب سے اس معرکے کی مخالفت نہیں کی جائیگی۔
احسان مانی کا غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ پڑوسی ملک کی جانب سے مخالفت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ وہ کسی بھی ملک کیخلاف اور کہیں بھی کھیلنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ انکا موقف ہے کہ کھیلوں کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہئے اور سیاست کا عمل دخل کسی بھی کھیل کیلئے درست نہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا پہلی مرتبہ دیکھنے میں نہیں آیا کہ کرکٹ کو ایک سیاسی پرزے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
انکا صاف لفظوں میں کہنا تھا کہ اگر پڑوسی ملک کا یہ رویہ تبدیل نہ ہوا تو انہیں یقین نہیں کہ 2021میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور پھر 2023میں ورلڈ کپ کا بھارت میں انعقاد ممکن ہو سکے گا۔2003سے 2006تک آئی سی سی صدر رہنے والے احسان مانی کا خیال ہے کہ کھیلوں کے حوالے سے سیاسی اختلافات کو ایک جانب رکھ دینا چاہئے کیونکہ کھیل سیاسی مقاصد کیلئے ہرگز نہیں ہوتے اور جب ایسا ہوتا ہے تو حالات کافی خطرناک ہو جاتے ہیں۔احسان مانی نے یاد دلایا کہ جب وہ گورننگ باڈی کی صدارت کے عہدے پر فائز تھے تو تب بھی صورتحال موجودہ حالات سے مختلف نہیں تھی لیکن ٹیمیں ایک دوسرے کیخلاف کھیل رہی تھیں اور اب بھی ایسا ہی ہونا چاہئے۔
انکا کہنا تھا کہ ماحول ماضی کے مقابلے میں یکسر تبدیل ہو چکا ہے کیونکہ بھارتی میڈیا کی جانب سے تمام تر مخالفت کے باوجود پاکستان سپر لیگ کے8میچز کا کراچی میں انعقاد ہوا اور پی ایس ایل سے زیر معاہدہ بیشتر عالمی کرکٹرز نے پاکستان میں میچز کھیلے اور اب توقع ہے کہ ماضی کی طرح انٹرنیشنل ٹیموں کے پاکستان آنیکا سلسلہ بھی شروع ہو جائیگا۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خطرناک ملک قرار دینا زمینی حقائق سے دور کی بات ہے کیونکہ عالمی سطح پر اب تصورات بدل چکے ہیں اور بہت جلد کچھ بڑی ٹیمیں پاکستان آکر اس بات پر مہر تصدیق ثبت کردیں گی کہ پاکستان بھی کرکٹ کے دھارے میں شامل ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ انکے کچھ برطانوی دوست حال ہی میں پاکستان آئے اور بلا خوف ہر جگہ گھومتے رہے اور برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر بھی پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال پر اطمینان ظاہر کر چکے ہیں۔یقینی طور پر بھارت کو بھی اب یہ حقائق تسلیم کرنا ہوں گے اور باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسکا عالمی کپ میں پاکستان سے مقابلہ ہی درست سمت میں سفر کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔