لاہور(این این آئی)جنوبی افریقہ سے شکست کے سب ذمہ دارہیں، سرفراز احمد کو کپتان مقرر کرنے کے معاملے میں کسی کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں تھا، جنوبی افریقہ میں کوئی بھی ایشین ٹیم ٹیسٹ سیریزنہیں جیت سکی، ڈریسنگ روم میں جو ہوتا ہے اسے ڈریسنگ روم میں ہی رہنا چاہیے ۔ان خیالات کااظہارقومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مکی آرتھرنے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ جنوبی افریقہ سے شکست کا ذمے دار کسی ایک کو نہیں ٹھہراؤں گا،ہم سب شکست کے ذمے دار ہیں،ڈریسنگ روم میں جو ہوتا ہے ڈریسنگ روم میں ہی رہنا چاہیے،میرا کہنا بہتری کے لیے ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پوری ٹیم سرفراز احمد کے ساتھ کھڑی ہے ، سرفراز احمد کی اصل ذمہ داری وکٹ کیپنگ ہے۔سرفراز احمد سے جو ہوا وہ غلط تھا اس نے معافی مانگی اور سزا بھی ہوگئی اب آگے بڑھنا چاہیے،آئی سی سی کی پابندی پر میں بات نہیں کر سکتا۔انکا مزید کہنا تھاکہ سرفراز احمد بیٹنگ آرڈر میں اہم کردار ہیں تاہم سرفراز احمد کی بیٹنگ فارم سے انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے ،سرفراز احمد کی بطور وکٹ کیپر شاندار کارکردگی رہی ہے اور انہوں نے 4 ماہ میں صرف ایک کیچ ڈراپ کیا،سرفراز احمد خود مانتے ہیں کہ ان کی بیٹنگ میں بہتری کی گنجائش ہے۔ انہیں خود بھی معلوم ہے کہ بیٹنگ فارم آتی اور جاتی رہتی ہے،وہ کسی بھی نمبر پر اچھا کھیلیں ٹیم کی جیت کا راستہ بنتا ہے، سخت محنت کر رہے ہیں، بیٹ سے بھی عمدہ پرفارم کریں گے، مجھے ان کی فارم پر کوئی تشویش نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمد عامر میں مہارت اور بڑے میچ کا ٹمپرامنٹ ہے، پریشر میں بولنگ کرنا پسند کرتے ہیں، سنچورین میں کھیلے جانے والے گزشتہ ٹی ٹوئنٹی میچ میں اچھی کارکردگی دکھائی، امید ہے کہ آئندہ بھی ان کی کارکردگی ٹیم کے کام آئے گی۔ جنوبی افریقہ میں ناکامیوں سے قطع نظر ایک اہم بات یہ ہے کہ نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی میں نکھار آیا، ون ڈے میں بھی کارکردگی بہتر ہوئی، کھلاڑی ورلڈ کپ کے لئے تیار ہیں، میگا ایونٹ کے لئے دستیاب 19 یا 20 کھلاڑیوں کے پول سے ہی حتمی 15 رکنی اسکواڈ کا انتخاب ہوگا۔جنوبی افریقہ میں بیٹنگ کرنا مشکل ہوتا ہے اور اسی لیے ابھی تک کوئی ایشیائی ٹیم وہاں ٹیسٹ سیریز نہیں جیت سکی
ہے، بابر اعظم نے ہر فارمیٹ میں خود کو منوایا، ورلڈ کپ کے لیے کمبی نیشن بنا رہے ہیں، اس حوالے سے چیف سلیکٹر کے ساتھ مشاورت میں ہیں،ورلڈ کپ کے بارے میں انضمام الحق اور میں بہت سے معاملات پر متفق ہیں۔مکی آرتھر کا مزیدکہنا تھا کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں مائنڈ بنائیں گے کہ کیسے ورلڈکپ میں جانا ہے، انگلینڈ کے خلاف سیریز والے 15 کھلاڑی ہی ورلڈ کپ میں جائیں گے۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے یہ بھی کہا کہ ڈریسنگ روم میں جو ہوتا ہے اسے ڈریسنگ روم میں ہی رہنا چاہیے، میرا کھلاڑیوں کو کچھ کہنا ٹیم کی بہتری کے لیے ہوتا ہے،اظہر علی اور اسد شفیق کے ساتھ تعلقات پہلے جیسے ہیں ، دونوں کھلاڑی پاکستان کے لیے بڑی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیٹنگ آرڈر میں ضرورت کے مطابق تبدیلی کرنی پڑتی ہے، نوجوان کھلاڑی اچھا پرفارم کر رہے ہیں۔
ہمیں ہر طرح کی صورت حال میں اچھا کھیلنے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے ساڑھے 4 ماہ مسلسل کرکٹ کھیلی تاہم ٹیسٹ فارمیٹ میں ابھی بہتری کی ضرورت ہے،پی ایس ایل ایک بہترین ایونٹ ہے، جس سے بہت سے اچھے کھلاڑی قومی ٹیم کو مل رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ایس ایل میں سامنے آنے والے نئے چہروں پر بھی غور کریں گے، اگر کسی کی ٹیم میں ضرورت محسوس ہوئی تو انہیں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے بعد انگلینڈ میں میزبان ٹیم کے خلاف میچز کے دوران بھی آزمایا جاسکتا ہے۔