لاہور(آئی این پی)پی ایس ایل فرنچائزز ٹیکس میں چھوٹ کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ(آج)پیر کو کریں گی، فی الحال گیند وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے کورٹ میں موجود ہے۔گزشتہ سال ہی پی ایس ایل کا حصہ بننے والی نئی فرنچائز ملتان سلطانز
مالی مشکلات کی وجہ سے ہمت ہار گئی، پی سی بی نے اسے اپنی تحویل میں لے کر وقتی طور پر چھٹی ٹیم کا نام دیا اور اب فروخت کیلیے بڈز کا عمل ہونا ہے۔دوسری جانب دیگر فرنچائزز بھی بچت کے راستے تلاش کرنے پر مجبور ہیں، بورڈ نے ٹیکس میں چھوٹ حاصل کرنے کیلئے جو کمیٹی دی اس میں کراچی کنگز کے اونر سلمان اقبال اور پشاور زلمی کے جاوید آفریدی شامل ہیں۔پنجاب حکومت 16فیصد سیلز ٹیکس اور وفاقی حکومت 10فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرتی ہے،کوئی چھوٹ نہ ملنے کی وجہ سے فرنچائزز پر 60 کروڑ سے زائد کا اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ تینوں ایڈیشنز میں لاگت سے زیادہ اخراجات ہونے پر پریشان اونرز بڑی شدت سے منتظر ہیں کہ حکومت ان کی درخواست پر ہمدردانہ غور کرتے ہوئے ٹیکس سے چھوٹ دینے کا فیصلہ کرے گی۔ایک فرنچائز ذرائع نے بتایا کہ بھارت میں آئی پی ایل فرنچائزز کو 10سال تک ٹیکس سے استثنی دیا گیا تھا،پی ایس ایل کو بھی سہولت دی جائے تو مالی مسائل میں کمی ہوگی،امید ہے کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے مثبت جواب ملے گا، دوسری صورت میں عدالت سے رجوع کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کریں گے،اس ضمن میں پیش رفت کے لیے فرنچائزز نے مختار نامے پر دستخط کردیے ہیں، پیر کے بعد اگلے لائحہ عمل پر غور کریں گے۔